الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن نسائي
كتاب الصيام
کتاب: روزوں کے احکام و مسائل و فضائل
27. بَابُ : فَصْلِ مَا بَيْنَ صِيَامِنَا وَصِيَامِ أَهْلِ الْكِتَابِ
27. باب: ہمارے (مسلمانوں) اور اہل کتاب کے روزہ میں فرق کا بیان۔
حدیث نمبر: 2168
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُلَيٍّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي قَيْسٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ فَصْلَ مَا بَيْنَ صِيَامِنَا وَصِيَامِ أَهْلِ الْكِتَابِ أَكْلَةُ السُّحُورِ".
عمرو بن العاص رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہمارے اور اہل کتاب کے صیام میں جو فرق ہے، (وہ ہے) سحری کھانا۔ [سنن نسائي/كتاب الصيام/حدیث: 2168]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح مسلم/الصوم 9 (1096)، سنن ابی داود/الصوم 15 (2343)، سنن الترمذی/الصوم 17 (709)، (تحفة الأشراف: 10749)، مسند احمد 4/197، 202، سنن الدارمی/الصوم 9 (1739) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

   سنن النسائى الصغرىفصل ما بين صيامنا وصيام أهل الكتاب أكلة السحور
   صحيح مسلمفصل ما بين صيامنا وصيام أهل الكتاب أكلة السحر
   جامع الترمذيفصل ما بين صيامنا وصيام أهل الكتاب أكلة السحر
   سنن أبي داودفصل ما بين صيامنا وصيام أهل الكتاب أكلة السحر

سنن نسائی کی حدیث نمبر 2168 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2168  
اردو حاشہ:
فوائد کے لیے دیکھیے‘حدیث:2164۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2168   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2343  
´سحری کھانے کی تاکید کا بیان۔`
عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہمارے اور اہل کتاب کے روزے میں سحری کھانے کا فرق ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2343]
فوائد ومسائل:
مسلمان کی زندگی کے تمام امور... عبادات و معاملات... نیت صالحہ پر مبنی ہونے چاہئیں۔
روزے میں صبح کا کھانا محض اس فکر سے نہیں کھانا چاہیے کہ سارا دن بھوک اور پیاس برداشت کرنی ہے۔
بلکہ اس نیت سے کھانا چاہیے کہ اللہ کی اطاعت اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے، نیز اہل کتاب سے امتیاز بھی ہے۔
اور یہی شرح ہے اس معروف حدیث کی یعنی (إنَّمَا الأَعْمالُ بِالنياتِ) نیت صالحہ و طیبہ سے عمل کے اجر میں بہت اضافہ ہو جاتا ہے۔
اور شریعت کا اہم مطالبہ بھی ہے کہ مسلمان ملی طور پر دوسری امتون سے اپنی امتوں سے اپنی عبادات میں بھی منفرد ہوں اور عادات میں بھی۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2343