الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن نسائي
كتاب الجنائز
کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
46. بَابُ : الْقِيَامِ لِجَنَازَةِ أَهْلِ الشِّرْكِ
46. باب: کافر اور مشرک کے جنازے کے لیے کھڑے ہونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1922
أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قال: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قال: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، قال: كَانَ سَهْلُ ابْنُ حُنَيْفٍ، وَقَيْسُ بْنُ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ بِالْقَادِسِيَّةِ فَمُرَّ عَلَيْهِمَا بِجَنَازَةٍ فَقَامَا، فَقِيلَ لَهُمَا: إِنَّهَا مِنْ أَهْلِ الْأَرْضِ , فَقَالَا:" مُرَّ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِجَنَازَةٍ فَقَامَ، فَقِيلَ لَهُ: إِنَّهُ يَهُودِيٌّ، فَقَالَ: أَلَيْسَتْ نَفْسًا".
عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ کہتے ہیں کہ سہل بن حنیف اور قیس بن سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ قادسیہ میں تھے۔ ان دونوں کے قریب سے ایک جنازہ لے جایا گیا، تو دونوں کھڑے ہو گئے تو ان سے کہا گیا: یہ تو ذمی ہے؟ تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے ایک جنازہ لے جایا گیا تو آپ کھڑے ہو گئے، تو آپ سے عرض کیا گیا یہ تو یہودی ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا: کیا یہ روح نہیں ہے؟۔ [سنن نسائي/كتاب الجنائز/حدیث: 1922]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/الجنائز 49 (1312، 1313)، صحیح مسلم/الجنائز 24 (961)، (تحفة الأشراف: 4662) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

سنن نسائی کی حدیث نمبر 1922 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1922  
1922۔ اردو حاشیہ: دین سے قطع نظر انسانیت کا بھی احترام ہونا چاہیے، نیز موت میں مسلم کافر سب برابر ہیں، پھر کافروں سے رواداری انہیں اسلام کے قریب لانے کا سبب بنے گی۔ اختلاف دین کی وجہ سے انسانی تقاضوں سے انحراف دین فطرت کے خلاف ہے۔ دین اسلام تو جانوروں تک سے ہمدردی رکھتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بہت سی احادیث اس پر دلالت کرتی ہیں۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1922