ابو سعید خدری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب جنازہ (چارپائی پر) رکھا جاتا ہے (اور) لوگ اسے اپنے کندھوں پہ اٹھاتے ہیں، تو اگر وہ نیکوکار ہوتا ہے تو کہتا ہے: مجھے جلدی لے چلو، مجھے جلدی لے چلو، اور اگر برا ہوتا ہے تو کہتا ہے: ہائے اس کی ہلاکت! تم اسے کہاں لے جا رہے ہو، اس کی آواز ہر چیز سنتی ہے سوائے انسان کے، اگر انسان اسے سن لے تو بیہوش ہو جائے“۔ [سنن نسائي/كتاب الجنائز/حدیث: 1910]
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1910
1910۔ اردو حاشیہ: ➊ یہ کوئی محال بات نہیں کہ جانور اس چیز کا ادراک کر لیں جس کا انسان کو ادراک نہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ نے جانوروں میں بڑی بڑی صلاحیتیں ودیعت کر رکھی ہیں، مثلاً: کتے کی قوت شامہ (سونگھنے والی قوت) حیرت انگیز حد تک انسان سے زیادہ ہے۔ وہ کسی انسان کے خالی کپڑے سونگھ کر اس انسان تک پہنچ جاتا ہے۔ انسان میں یہ صلاحیت مفقود ہے، مثلاً: شکاری اور کھوجی کتے۔ ➋ ”بے ہوش ہو جائے“ یعنی اس برے انسان (میت) کی خوف ناک آواز سن کر۔ ➌ یہ اللہ تعالیٰ کا فضل ہے کہ اس کی آواز زندہ لوگوں کو نہیں سناتا۔ ➍ جنازہ اٹھانا مردوں کے لیے مشروع ہے، عورتیں نہیں اٹھائیں گی۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1910