الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن نسائي
كتاب الجنائز
کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
44. بَابُ : السُّرْعَةِ بِالْجَنَازَةِ
44. باب: جنازے کو جلد دفنانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1909
أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قال: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مِهْرَانَ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، قال: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِذَا وُضِعَ الرَّجُلُ الصَّالِحُ عَلَى سَرِيرِهِ , قَالَ: قَدِّمُونِي قَدِّمُونِي، وَإِذَا وُضِعَ الرَّجُلُ يَعْنِي السُّوءَ عَلَى سَرِيرِهِ , قَالَ: يَا وَيْلِي أَيْنَ تَذْهَبُونَ بِي؟!".
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: جب نیک بندہ اپنی چارپائی پہ رکھا جاتا ہے، تو وہ کہتا ہے: مجھے جلدی لے چلو، مجھے جلدی لے چلو، اور جب برا آدمی اپنی چارپائی پہ رکھا جاتا ہے، تو کہتا ہے: ہائے میری تباہی! تم مجھے کہاں لے جا رہے ہو۔ [سنن نسائي/كتاب الجنائز/حدیث: 1909]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 13623)، مسند احمد 2/292، 474، 500 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

سنن نسائی کی حدیث نمبر 1909 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1909  
1909۔ اردو حاشیہ: مرنے کے بعد میت عالم برزخ میں داخل ہو جاتی ہے اور اس پر برزخی احکام لاگو ہو جاتے ہیں جو ہماری دنیا کے احکام سے مختلف ہیں، لہٰذا میت کا یہ کہنا برزخی امر ہے جو ہماری دنیا سے متعلق نہیں، اس لیے ہمیں سنائی بھی نہیں دیتا۔ ہو سکتا ہے روح کہتی ہو۔ بہرصورت عالم برزخ ہماری عقل سے بالا ہے۔ اس پر بغیر تفصیل جانے و ایمان لانا واجب ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1909