عمران بن حصین رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے کہا کہ میت کو اس کے گھر والوں کے نوحہ کرنے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے، اس پر ایک شخص نے ان سے کہا: مجھے بتائیے کہ ایک شخص خراسان میں مرے، اور اس کے گھر والے یہاں اس پر نوحہ کریں تو اس پر اس کے گھر والوں کے نوحہ کرنے کی وجہ سے عذاب دیا جائے گا، (یہ بات عقل میں آنے والی نہیں)؟ تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سچ فرمایا، اور تو جھوٹا ہے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الجنائز/حدیث: 1855]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 10810) (صحیح) (اس سند میں ’’ہشیم“ اور ”حسن بصری‘‘ مدلس ہیں، مگر پچھلی سند (1850) سے یہ روایت صحیح ہے)»
وضاحت: ۱؎: یہی جواب ہے اس شخص کا جو حدیث کے ہوتے ہوئے عقل اور قیاس کے گھوڑے دوڑائے۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، الحسن البصري مدلس وعنعن. ولأصل الحديث شواهد كثيرة،انظر الحديث السابق (1854) وهو يغني عنه. انوار الصحيفه، صفحه نمبر 336