الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن نسائي
كتاب قيام الليل وتطوع النهار
کتاب: تہجد (قیام اللیل) اور دن میں نفل نمازوں کے احکام و مسائل
66. بَابُ : ثَوَابِ مَنْ صَلَّى فِي الْيَوْمِ وَاللَّيْلَةِ ثِنْتَىْ عَشْرَةَ رَكْعَةً سِوَى الْمَكْتُوبَةِ
66. باب: جو فرض کے علاوہ دن رات میں بارہ رکعتیں پڑھے اس کے ثواب کا بیان اور اس سلسلے میں ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کی روایت کے ناقلین کے اختلاف کا ذکر، اور عطا پر راویوں کے اختلاف کا ذکر۔
حدیث نمبر: 1795
أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ مَنْصُورِ بْنِ جَعْفَرٍ النَّيْسَابُورِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُغِيرَةُ بْنُ زِيَادٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ ثَابَرَ عَلَى اثْنَتَيْ عَشْرَةَ رَكْعَةً فِي الْيَوْمِ وَاللَّيْلَةِ دَخَلَ الْجَنَّةَ أَرْبَعًا قَبْلَ الظُّهْرِ وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَهَا , وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْمَغْرِبِ , وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْعِشَاءِ , وَرَكْعَتَيْنِ قَبْلَ الْفَجْرِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو دن رات میں بارہ رکعتوں پر مداومت کرے گا، وہ جنت میں داخل ہو گا: چار رکعتیں ظہر سے پہلے، دو رکعتیں اس کے بعد، دو رکعتیں مغرب کے بعد، دو رکعتیں عشاء کے بعد اور دو رکعتیں فجر سے پہلے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب قيام الليل وتطوع النهار/حدیث: 1795]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن الترمذی/الصلاة 190 (414)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 100 (1140)، (تحفة الأشراف: 17393) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: فرض نماز سے پہلے یا اس کے بعد جو سنتیں پڑھی جاتی ہیں ان کی دو قسمیں ہیں، ایک قسم وہ ہے جس پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مداومت فرمائی ہے بعض روایتوں میں ان کی تعداد دس بیان کی گئی ہے، اور بعض میں بارہ، اور بعض میں چودہ، انہیں سنن مؤکدہ یا سنن رواتب کہا جاتا ہے، دوسری قسم وہ ہے جس پر آپ نے مداومت نہیں کی ہے انہیں نوافل یا غیر موکدہ کہا جاتا ہے، اللہ تعالیٰ سے مزید تقرب کے لیے نوافل یا غیر مؤکدہ سنتوں کی بھی بڑی اہمیت ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

   سنن النسائى الصغرىمن ثابر على اثنتي عشرة ركعة في اليوم والليلة دخل الجنة أربعا قبل الظهر ركعتين بعدها ركعتين بعد المغرب ركعتين بعد العشاء ركعتين قبل الفجر
   سنن النسائى الصغرىمن ثابر على اثنتي عشرة ركعة بنى الله له بيتا في الجنة أربعا قبل الظهر ركعتين بعد الظهر ركعتين بعد المغرب ركعتين بعد العشاء ركعتين قبل الفجر
   جامع الترمذيمن ثابر على ثنتي عشرة ركعة من السنة بنى الله له بيتا في الجنة أربع ركعات قبل الظهر ركعتين بعدها ركعتين بعد المغرب ركعتين بعد العشاء ركعتين قبل الفجر
   سنن ابن ماجهمن ثابر على ثنتي عشرة ركعة من السنة بني له بيت في الجنة أربع قبل الظهر ركعتين بعد الظهر ركعتين بعد المغرب ركعتين بعد العشاء ركعتين قبل الفجر

سنن نسائی کی حدیث نمبر 1795 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1795  
1795۔ اردو حاشیہ: فائدہ: انہیں سنن مؤکدہ کہا جاتا ہے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں پابندی سے پڑھا ہے۔ اگر کبھی کچھ رہ گئیں تو ان کی قضا دی ہے، لہٰذا ان میں سستی نہیں کرنی چاہیے۔ سنت مؤکدہ کو بلاعذر چھوڑ دینا قابل ملامت ہے۔ عذر سے مراد سفر، مرض یا شدید مصروفیت وغیرہ ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1795   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1140  
´سنن موکدہ کی بارہ رکعتوں کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص روزانہ پابندی کے ساتھ بارہ رکعات سنن موکدہ پڑھا کرے، اس کے لیے جنت میں ایک گھر بنایا جائے گا: چار رکعتیں ظہر سے پہلے، اور دو رکعت اس کے بعد، دو رکعت مغرب کے بعد، دو رکعت عشاء کے بعد، دو رکعت فجر سے پہلے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1140]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
سب سے اہم نماز تو فرائض ہیں۔
لیکن مؤکدہ سنتوں کی بھی بہت زیادہ اہمیت ہے۔
لہذا ان کی ادایئگی میں کوتاہی نہیں کرنی چاہیے۔

(2)
ظہر سے پہلے دو رکعت پڑھنا بھی جائز ہے۔ (صحیح البخاي، التهجد، باب التطوع بعد المکتوبة، حدیث: 1172 وصحیح مسلم، صلاۃ المسافرین، باب فضل السنن الراتبة قبل الفرائض وبعدھن وبیان عددھن، حدیث: 729)

(2)
ظہر کے فرضوں کے بعد چارسنتیں پڑھنا بھی درست ہے جیسے کہ حدیث 1160 میں آئے گا۔
إن شاء اللہ
(4)
مؤکدہ کا مطلب ہے تاکید والی سنتیں یعنی فرض نماز سے پہلے اور بعد میں نبی کریمﷺنے جن سنتوں کو پابندی کے ساتھ ادا کیا۔
یا ادا کرنے کی اہمیت اور فضیلت بیان فرمائی ان کو سنن مؤکدہ یا سنن راتبہ کہا جاتاہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1140   

  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 414  
´دن و رات میں بارہ رکعتیں سنت پڑھنے کے ثواب کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: جو بارہ رکعت سنت ۱؎ پر مداومت کرے گا اللہ اس کے لیے جنت میں ایک گھر بنائے گا: چار رکعتیں ظہر سے پہلے ۲؎، دو رکعتیں اس کے بعد، دو رکعتیں مغرب کے بعد، دو رکعتیں عشاء کے بعد اور دو رکعتیں فجر سے پہلے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/أبواب السهو/حدیث: 414]
اردو حاشہ:
1؎:
فرض نمازوں کے علاوہ ہر نماز کے ساتھ اس سے پہلے یا بعد میں جو سنت پڑھی جاتی ہے اس کی دو قسمیں ہیں:
ایک قسم وہ ہے جس پر رسول اللہ ﷺ نے مداومت فرمائی ہے،
انہیں سنت مؤکدہ یا سنن رواتب کہا جاتا ہے،
دوسری قسم وہ ہے جس پر آپ نے مداومت نہیں فرمائی ہے انہیں سنن غیر مؤکدہ کہا جاتا ہے،
سنن مؤکدہ کل12رکعتیں ہیں،
جس کی تفصیل اس روایت میں ہے،
ان سنتوں کو گھر میں پڑھنا افضل ہے۔
لیکن اگر گھر میں پڑھنا مشکل ہو جائے،
جیسے گھر کے لیے اٹھا رکھنے میں سرے سے بھول جانے کا خطرہ ہو تو مسجد ہی میں ادا کرلینی چاہیے۔

2؎:
اس حدیث میں ظہر کے فرض سے پہلے چار رکعت کا ذکر ہے اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی روایت میں دو رکعت کا ذکر ہے،
تطبیق اس طرح دی جا سکتی ہے کہ دونوں طرح سے جائز ہے،
رسول اللہ ﷺ کا عمل دونوں طرح سے تھا کبھی ایسا کرتے اور کبھی ویسا،
یا یہ بھی ممکن ہے کہ گھر میں دو رکعتیں پڑھ کر نکلتے اور مسجد میں پھر دو پڑھتے،
یا یہ بھی ہوتا ہو گا کہ گھر میں چار پڑھتے اور مسجد جا کر تحیۃ المسجد کے طور پر دو پڑھتے تو ابن عمر نے اس کو سنت مؤکدہ والی دو سمجھا،
ایک تطبیق یہ بھی ہے کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما کا بیان کردہ واقعہ آپ ﷺ کا اپنا فعل ہے (جو کبھی چار کا بھی ہوتا تھا) مگر عائشہ رضی اللہ عنہا اور ام حبیبہ رضی اللہ عنہما کی یہ حدیث قولی ہے جو امت کے لیے ہے،
اور بہر حال چار میں ثواب زیادہ ہی ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 414