ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب رات کو نماز نہیں پڑھ پاتے خواہ نیند نے آپ کو اس سے روکا ہو یا کسی تکلیف نے تو دن کو آپ بارہ رکعتیں پڑھتے۔ [سنن نسائي/كتاب قيام الليل وتطوع النهار/حدیث: 1790]
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1790
1790۔ اردو حاشیہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عموماً گیارہ رکعات پڑھتے تھے، لیکن جب کبھی مذکورہ وجوہات کی بنا پر رات کی یہ نماز نہ پڑھ سکتے تو دن کے وقت گیارہ کی بجائے ایک رکعت کا اضافہ فرما کر ان کو جفت بنا لیتے اور بارہ رکعات پڑھ لیتے۔ اگر گیارہ کی بجائے دس پڑھتے تو نوافل میں کمی رہ جاتی لیکن آپ نے کمی کو پسند نہیں فرمایا۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1790
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 445
´تہجد پڑھے بغیر سو جائے تو اسے دن میں پڑھنے کا بیان۔` ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب رات میں تہجد نہیں پڑھ پاتے تھے اور نیند اس میں رکاوٹ بن جاتی یا آپ پر نیند کا غلبہ ہو جاتا تو دن میں (اس کے بدلہ میں) بارہ رکعتیں پڑھتے ۱؎۔ [سنن ترمذي/أبواب السهو/حدیث: 445]
اردو حاشہ: 1؎: صحیح مسلم میں ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: جس کی رات کی نفل (نمازِ تہجد) قضا ہو جائے، اور وہ انہیں طلوع فجر اور ظہر کے بیچ پڑھ لے توغافلوں میں نہیں لکھا جائے گا، شاید بارہ کبھی اس لیے پڑھی ہوں گی کہ وتراس رات عشاء کے بعد ہی پڑھ چکے ہوں گے، اور وتر دو بار نہیں پڑھی جاتی، یا جس رات میں یہ اندازہ ہوتا کہ پوری گیارہ رکعتیں آج نہیں پڑھ پاؤں گا اس رات وتر رات ہی پڑھ لیتے ہوں گے یا یہ ہے کہ آپ ﷺ جب دن کے وقت بارہ رکعت پڑھتے تھے تو وتر کو جُفت کر لیتے ہوں گے، واللہ اعلم۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 445