اسود بن یزید کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے بارے میں پوچھا، تو انہوں نے کہا: آپ شروع رات میں سو جاتے، پھر اٹھتے اگر سحر (صبح) ہونے کو ہوتی تو وتر پڑھتے، پھر اپنے بستر پر آتے، اور اگر آپ کو خواہش ہوتی تو اپنی بیوی کے پاس آتے، پھر جب اذان سنتے تو جھٹ سے اٹھ کر کھڑے ہو جاتے، اگر جنبی ہوتے تو (اپنے اوپر پانی ڈالتے) یعنی غسل فرماتے، ورنہ وضو کرتے پھر نماز کو چلے جاتے۔ [سنن نسائي/كتاب قيام الليل وتطوع النهار/حدیث: 1681]
ينام أول الليل ويحيي آخره إن كانت له حاجة إلى أهله قضى حاجته ثم ينام فإذا كان عند النداء الأول قالت وثب ولا والله ما قالت قام فأفاض عليه الماء وإن لم يكن جنبا توضأ وضوء الرجل للصلاة ثم صلى الركعتين
ينام أول الليل ثم يقوم إذا كان من السحر أوتر ثم أتى فراشه فإذا كان له حاجة ألم بأهله فإذا سمع الأذان وثب فإن كان جنبا أفاض عليه من الماء وإلا توضأ ثم خرج إلى الصلاة