الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن نسائي
كتاب قيام الليل وتطوع النهار
کتاب: تہجد (قیام اللیل) اور دن میں نفل نمازوں کے احکام و مسائل
8. بَابُ : وَقْتِ الْقِيَامِ
8. باب: قیام اللیل (تہجد) کے وقت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1617
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْبَصْرِيُّ، عَنْ بِشْرٍ هُوَ ابْنُ الْمُفَضَّلِ، قال: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَشْعَثَ بْنِ سُلَيْمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ مَسْرُوقٍ، قال: قُلْتُ لِعَائِشَةَ:" أَيُّ الْأَعْمَالِ أَحَبُّ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَتْ: الدَّائِمُ , قُلْتُ: فَأَيُّ اللَّيْلِ كَانَ يَقُومُ؟ قَالَتْ: إِذَا سَمِعَ الصَّارِخَ".
مسروق کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سب سے زیادہ محبوب کون سا عمل تھا؟ تو انہوں نے کہا: جس عمل پر مداومت ہو، میں نے پوچھا: رات میں آپ کب اٹھتے تھے؟ تو انہوں نے کہا: جب مرغ کی بانگ سنتے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب قيام الليل وتطوع النهار/حدیث: 1617]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/التھجد 7 (1132)، الرقاق 18 (6461)، صحیح مسلم/المسافرین 17 (741)، سنن ابی داود/الصلاة 312 (1317)، (تحفة الأشراف: 17659)، مسند احمد 6/94، 110، 147، 203، 279 (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: یہ عام معمول کی بات ہو گی، ورنہ خود عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ آپ رات کے ہر حصے میں سوتے یا نماز پڑھتے پائے گئے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

   صحيح البخاريأي العمل كان أحب إلى النبي قالت الدائم كان يقوم إذا سمع الصارخ
   صحيح البخاريأي العمل كان أحب إلى النبي قالت الدائم يقوم إذا سمع الصارخ
   صحيح مسلميحب الدائم إذا سمع الصارخ قام فصلى
   سنن النسائى الصغرىأي الأعمال أحب إلى رسول الله قالت الدائم أي الليل كان يقوم قالت إذا سمع الصارخ

سنن نسائی کی حدیث نمبر 1617 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1617  
1617۔ اردو حاشیہ:
➊ مرغ عموماً آدھی رات کے بعد آواز نکالتا ہے۔ بعض دوسری روایات میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نصف رات تک سوتے، پھر تہائی رات جاگتے (نمازپڑھتے) اور، پھر آخری سدس (چھٹا حصہ) سوتے۔ دیکھیے: (صحیح البخاری، التھجد، حدیث: 1131، وصحیح مسلم، الصیام، حدیث: 1159) یہ تقسیم عشاء کے بعد سے فجر کی اذان تک کی ہے کیونکہ مسلمانوں کی یہی رات ہے۔ باقی تو جاگنے، یعنی نمازوں کے اوقات ہیں۔
➋ چونکہ مرغ کی آواز سن کر نیک لوگ نماز کے لیے جاگتے ہیں، لہٰذا اس کی آواز کو لوگ اذان کہہ دیتے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی فرمایا: مرغ فرشتے دیکھ کر آواز نکالتا ہے، لہٰذا تم مرغ کی آواز سن کر یہ کہا: کرو: (اللھم انی اسئلک من فضلک) صحیح البخاری، بدءالخلق، حدیث: 3303 و صحیح مسلم، الذکر والدعاء، حدیث: 2729) واہ رے مرغ تیری قسمت! نفلی عبادت میں میانہ روی اختیار کرنی چاہیے، تعمق سے کام نہیں لینا چاہیے۔ ورنہ آدمی اکتا جاتا ہے اور اس عمل کو جاری نہیں رکھ سکتا۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1617   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1730  
مسروق بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے رسول اللہ ﷺ کے عمل کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے جواب دیا، آپﷺ عمل پر دوام و ہمیشگی کو پسند فرماتے تھے، میں نے پوچھا، آپﷺ کس وقت نماز پڑھتے تھے؟ تو کہا، جب مرغ اذان دیتا تو آپﷺ اٹھ کر نماز پڑھتے۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:1730]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
آپﷺ کبھی آدھی رات کو کبھی آدھی رات سے کچھ پہلے یا کچھ وقت بعد میں اٹھتے اور کبھی مرغ کی اذان پر اٹھتے اور وہ مرغ اذان آدھی رات کے بعد دیتا ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 1730   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1132  
1132. حضرت مسروق ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں نے حضرت عائشہ‬ ؓ س‬ے دریافت کیا کہ رسول اللہ ﷺ کو سب سے زیادہ کون سا عمل پسند تھا؟ انہوں نے فرمایا: وہ عمل جو ہمیشہ ہوتا رہے۔ میں نے عرض کیا کہ رسول اللہ ﷺ رات کو کب اٹھتے تھے؟ انہوں نے فرمایا: جب مرغ کی آواز سنتے تو اٹھ جاتے تھے۔ ایک روایت میں ہے کہ جس وقت آپ مرغ کی آواز سنتے تو اٹھ کر نماز پڑھتے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1132]
حدیث حاشیہ:
کہتے ہیں کہ پہلے پہل مرغ آدھی رات کے وقت بانگ دیتا ہے۔
احمد اور ابو داؤد میں ہے کہ مرغ کو برا مت کہو وہ نماز کے لیے جگاتا ہے۔
مرغ کی عادت ہے کہ فجر طلوع ہوتے ہی اور سورج کے ڈھلنے پر بانگ دیا کرتا ہے۔
یہ خدا کی فطرت ہے پہلے حضرت امام بخاری ؒ نے حضرت داؤد ؑ کی شب بیداری کا حال بیان کیا۔
پھر ہمارے پیغمبر ﷺ کا بھی عمل اس کے مطابق ثابت کیا تو ان دونوں حدیثوں سے یہ نکلا کہ آپ اول شب میں آدھی رات تک سوتے رہتے پھر مرغ کی بانگ کے وقت یعنی آدھی رات پر اٹھتے۔
پھر آگے کی حدیث سے یہ ثابت کیا کہ سحر کو آپ سوتے ہوتے۔
پس آپ ﷺ کا اور حضرت داؤد ؑ کا عمل یکساں ہوگیا۔
عراقی نے اپنی کتاب سیرت میں لکھا ہے کہ آنحضرت ﷺ کے ہاں ایک سفید مرغ تھا۔
واللہ أعلم بالصواب۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 1132   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6461  
6461. حضرت مسروق سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں نے سیدہ عائشہ سے پوچھا: کون سی عبادت نبی ﷺ کو زیادہ محبوب تھی؟ انہوں نے فرمایا: جس عبادت پر ہمیشگی ہو سکے۔ میں نے پوچھا: آپ ﷺ کس وقت (تہجد کے لیے) بیدار ہوتے تھے؟ انہوں نے فرمایا: جب مرغ کی آواز سنتے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6461]
حدیث حاشیہ:
مرغ پہلی بانگ آدھی رات کے بعد دیتا ہے۔
اس وقت آپ تہجد کے لئے کھڑے ہو جاتے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6461