ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے جمعہ کی نماز میں سے ایک رکعت پا لی تو اس نے (جمعہ کی نماز) پا لی“۔ [سنن نسائي/كتاب الجمعة/حدیث: 1426]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح مسلم/المساجد 30 (607)، سنن الترمذی/الصلاة 260 (524)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 91 (1122)، (تحفة الأشراف: 15143)، مسند احمد 2/241، سنن الدارمی/الصلاة 22 (1256) (شاذ بذکر الجمعة) (جمعہ کا لفظ صرف مؤلف کے یہاں ہے، باقی تمام محدثین کے یہاں صرف ”صلاة“ کا لفظ ہے، تفاصیل کے لیے مذکور تخریج ملاحظہ فرمائیں، اس لیے جمعہ کا لفظ شاذ ہے)»
قال الشيخ الألباني: شاذ بذكر الجمعة والمحفوظ الصلاة
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1426
1426۔ اردو حاشیہ: ➊ اس روایت کے مفہوم سے معلوم ہوا کہ اگر کسی شخص کو ایک رکعت سے کم ملے، یعنی وہ سجدہ اور تشہد میں ملے تو وہ جمعہ کی بجائے ظہر کی نماز پڑھے۔ جمہور اہل علم، یعنی امام مالک، امام شافعی، امام احمد، امام اسحاق حتیٰ کہ احناف میں سے امام محمد رحمہ اللہ اسی کے قائل ہیں۔ صحابہ سے بھی یہی ملتا ہے مگر امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کا خیال ہے کہ سلام سے پہلے جب بھی مل جائے تو جمعہ ہی پڑھے کیونکہ ایک حدیث ہے: «ما أدرَكْتُمْ فصلُّوا، وما فاتَكُم فاقْضوا» حالانکہ یہ حدیث خاص جمعے کے بارے میں نہیں جب کہ باب کی روایت خاص جمعے کے بارے میں ہے۔ عام و خاص کے تعارض کے وقت دلیل خاص کو ترجیح دی جاتی ہے۔ ➋ ”اس کو جمعہ مل گیا“ یعنی وہ ایک اور رکعت ملا لے تو اس کا جمعہ ہو گیا۔ سنن ابن ماجہ کی ایک روایت میں صراحت ہے۔ دیکھیے: [سنن ابن ماجه، إقامة الصلوات، حدیث: 1121، و إرواءالغلیل، حدیث: 622]
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1426
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1121
´جمعہ کی ایک رکعت پانے والے کے حکم کا بیان۔` ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے جمعہ کی ایک رکعت پا لی، تو اس کے ساتھ دوسری رکعت ملا لے“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1121]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) جوشخص کسی وجہ سے جمعے کی نماز میں بروقت نہ پہنچ سکے اسے اگر ایک رکعت امام کے ساتھ مل گئی تو اس کی وہ نماز جمعے کی شمار ہوگی اس لئے اسے صرف ایک رکعت مذید پڑھ کر سلام پھیرنا دینا چایے (2) اس میں اشارہ ہے کہ ایک رکعت سے کم ملے تو اس کی جمعے کی نماز نہیں ہوئی تب اسے ظہر کی نماز چار رکعت پڑھنی چاہیے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1121