علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 33
´کانوں کے ظاہر اور باطن دونوں پر مسح`
«. . . ثم مسح براسه وادخل إصبعيه السباحتين في اذنيه، ومسح بإبهاميه علي ظاهر اذنيه . . .»
”. . . آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے سر کا مسح کیا اور اپنے ہاتھوں کی دونوں شہادت والی انگلیوں کو کانوں میں داخل کیا اور انگوٹھوں سے کانوں کے باہر کا مسح کیا . . .“ [بلوغ المرام/كتاب الطهارة: 33]
� لغوی تشریح:
«اَلسَّبَّاحَتَيْنِ» «إِصْبَعَيْهِ» کی صفت واقع ہو رہا ہے۔ اس کا واحد «اَلسَّبَّاحَة» ہے۔ «اَلسَّبَّاحَة» اس انگلی کو کہتے ہیں جو انگوٹھے اور انگشت وسطی کے درمیان ہے۔ چونکہ اس سے تسبیح کے وقت اشارہ کیا جاتا ہے اس بنا پر اسے «سَبَّاحَة» کہتے ہیں۔ «سَبَّاحَتَيٰنِ» اس کا تثنیہ ہے، یعنی دونوں ہاتھوں کی انگشتہائے شہادت۔
«اَلْإِبْهَامِ» پانچوں انگلیوں میں سب سے پہلی، سب سے زیادہ فائدہ بخش اور «رُسْغ» (گٹ) کے زیادہ قریب، یعنی انگوٹھا۔
«ظَاهِرِ أُذُنَيْهِ» سے مراد دونوں کانوں کا بالائی حصہ ہے۔ یعنی کانوں کی پشت اور بیرونی جانب۔
فوائد ومسائل:
➊ یہ حدیث اس بات کا نہایت واضح ثبوت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم نے کانوں کے ظاہر اور باطن دونوں پر مسح فرمایا ہے۔
➋ ظاہر سے مراد کان کا وہ حصہ ہے جو سر کے ساتھ متصل ہوتا ہے اور باطن وہ ہے جو منہ کی جانب ہوتا ہے، یعنی اندرونی جانب۔
➌ امام ترمذی رحمہ اللہ علیہ نے کانوں کے ظاہر اور باطن پر مسح کی حدیث بیان کر کے کہا ہے کہ اہل علم کا عمل اسی پر ہے۔
راوی حدیث:
SR سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ ER آپ سہمی قریشی ہیں۔ آپ کا سلسلہ نسب کعب بن لؤی پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے جا ملتا ہے۔ اپنے والد سے پہلے مشرف بہ اسلام ہوئے۔ اپنے والد محترم سے صرف تیرہ برس چھوٹے تھے۔ بڑے پائے کے عالم فاضل، حدیث کے حافظ اور عابد تھے۔ بکثرت احادیث نبویہ ان سے مروی ہیں۔ یہ ارشادات نبویہ کو قلم بند کر لیا کرتے تھے۔ 63 یا 70 ہجری میں وفات پائی۔ تدفین کے بارے میں مختلف اقوال ہیں کہ مکہ مکرمہ میں، طائف میں یا مصر میں دفن ہوئے۔
بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 33