الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن نسائي
كتاب الجمعة
کتاب: جمعہ کے فضائل و مسائل
32. بَابُ : كَمْ يَخْطُبُ
32. باب: جمعہ کے دن کتنے خطبے دے؟
حدیث نمبر: 1416
أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قال: حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، قال:" جَالَسْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَا رَأَيْتُهُ يَخْطُبُ إِلَّا قَائِمًا وَيَجْلِسُ، ثُمَّ يَقُومُ فَيَخْطُبُ الْخُطْبَةَ الْآخِرَةَ".
جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہم نشینی کی، تو میں نے آپ کو کھڑے ہو کر ہی خطبہ دیتے دیکھا، آپ بیچ میں بیٹھتے، پھر کھڑے ہوتے، اور دوسرا خطبہ دیتے۔ [سنن نسائي/كتاب الجمعة/حدیث: 1416]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 2177)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الجمعة 10 (762)، سنن ابی داود/الصلاة 228 (1093)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 85 (1105)، مسند احمد 5/87، 88، 89، 90، 91، 92، 93، 94، 95، 97، 98، 99، 100، 101، 102، 107، سنن الدارمی/الصلاة 199 (1598) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

سنن نسائی کی حدیث نمبر 1416 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1416  
1416۔ اردو حاشیہ:
➊ جمعہ میں دو خطبے مسنون ہیں اور یہ متفقہ بات ہے۔ بعض نے عیدین کو بھی جمعے پر قیاس کیا ہے لیکن راجح بات یہی ہے کہ عیدین کا ایک ہی خطبہ ہے، عام روایات سے اسی کی تائید ہوتی ہے۔ دو خطبوں کی روایات ضعیف ہیں، نیز احادیث کے عموم کی روشنی میں عیدین کا جمعے پر قیاس درست نہیں۔ واللہ أعلم۔
➋ ثابت ہوا کہ خطبہ کھڑے ہو کر دینا سنت ہے۔ کسی شرعی عذر کے بغیر بیٹھ کر خطبہ دینا درست نہیں۔
➌ دو خطبوں کے درمیان بیٹھنا مسنون ہے جیسا کہ آئندہ حدیث میں آ رہا ہے۔
➍ خطبہ مختصر ہونا چاہیے جیسے کہ پیچھے گزرا۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1416