الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن نسائي
صفة الوضوء
ابواب: وضو کا طریقہ
101. بَابُ : الْوُضُوءِ لِكُلِّ صَلاَةٍ
101. باب: ہر نماز کے لیے تازہ وضو کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 132
أَخْبَرَنَا زِيَادُ بْنُ أَيَّوبَ، قال: حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ، قال: حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ مِنَ الْخَلَاءِ فَقُرِّبَ إِلَيْهِ طَعَامٌ، فَقَالُوا: أَلَا نَأْتِيكَ بِوَضُوءٍ؟ فَقَالَ:" إِنَّمَا أُمِرْتُ بِالْوُضُوءِ إِذَا قُمْتُ إِلَى الصَّلَاةِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قضائے حاجت کی جگہ سے نکلے تو آپ کی خدمت میں کھانا پیش کیا گیا، تو لوگوں نے پوچھا: کیا ہم لوگ وضو کا پانی نہ لائیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا: مجھے وضو کرنے کا حکم اس وقت دیا گیا ہے جب میں نماز کے لیے کھڑا ہوں۔ [سنن نسائي/صفة الوضوء/حدیث: 132]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابی داود/الأطعمة 11 (3760)، سنن الترمذی/فیہ 40 (1847)، (تحفة الأشراف: 5793)، مسند احمد 1/282، 359 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

   سنن النسائى الصغرىخرج من الخلاء فقرب إليه طعام قالوا ألا نأتيك بوضوء قال إنما أمرت بالوضوء إذا قمت إلى الصلاة
   صحيح مسلمأريد أن أصلي فأتوضأ
   صحيح مسلمذهب رسول الله إلى الغائط فلما جاء قدم له طعام قيل ألا توضأ قال لم أللصلاة
   صحيح مسلمجاء من الغائط وأتي بطعام قيل له ألا توضأ قال لم أأصلي فأتوضأ
   جامع الترمذيخرج من الخلاء فقرب إليه طعام قالوا ألا نأتيك بوضوء قال إنما أمرت بالوضوء إذا قمت إلى الصلاة
   سنن أبي داودخرج من الخلاء فقدم إليه طعام قالوا ألا نأتيك بوضوء قال إنما أمرت بالوضوء إذا قمت إلى الصلاة
   صحيح ابن خزيمةخرج من الخلاء فقرب إليه طعام قالوا ألا نأتيك بوضوء قال إنما أمرت بالوضوء إذا قمت إلى الصلاة
   مسندالحميديكنا عند رسول الله صلى الله عليه وسلم فخرج من الغائط فأتي بطعام

سنن نسائی کی حدیث نمبر 132 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 132  
132۔ اردو حاشیہ:
➊ نماز کے وقت وضو کا حکم بھی تب ہے اگر وہ بے وضو ہو یا اسے حکم استحباب پر محمول کیا جائے گا۔
➋ اگر ہاتھ صاف ہوں تو کھانے کے وقت دوبارہ دھونے کا اہتمام ضروری نہیں، بہتر ہے۔
➌ ہر وقت باوضو رہنا مستحب ہے مگر واجب نہیں۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 132   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3760  
´کھانے کے وقت دونوں ہاتھ دھونے کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیت الخلاء سے نکلے، تو آپ کی خدمت میں کھانا پیش کیا گیا، لوگوں نے عرض کیا: کیا ہم آپ کے پاس وضو کا پانی نہ لائیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے وضو کرنے کا حکم صرف اس وقت دیا گیا ہے جب میں نماز کے لیے کھڑا ہوں ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الأطعمة /حدیث: 3760]
فوائد ومسائل:

اگر ہاتھ صاف ہوں تو کھانے کے وقت دوبارہ دھونے کا اہتمام کوئی سنت نہیں ہے۔


بیت الخلا میں فراغت کے بعد ہاتھ اچھی طرح صاف کرنا ضروری ہیں کھانے کےلئے انہیں دوبارہ دھونے کی ضرورت نہیں۔


ہر وقت باوضو رہنا مستحب ہے مگر واجب نہیں۔


کھانے کے وقت وضو کا اہتمام بہتر ہے۔
ضروری نہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3760   

  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:484  
484- سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: ہم لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس موجود تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم قضائے حاجت کرکے تشریف لائے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کھانا پیش کیا گیا، تو عرض کی گئی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم وضو نہیں کریں گے؟ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نماز تو نہیں پڑھنے لگا، جو وضو کروں۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:484]
فائدہ:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ پیشاب کر کے فورا بعد وضو کرنا واجب نہیں ہے، وضو کے بغیر نماز نہیں ہوتی۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 484   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 827  
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ بیت الخلاء سے نکلے تو آپﷺ کے سامنے کھانا پیش کیا گیا، لوگوں نے آپﷺ سے وضو کا تذکرہ کیا، آپﷺ نے فرمایا: کیا میں نماز پڑھنا چاہتا ہوں کہ وضو کروں؟ [صحيح مسلم، حديث نمبر:827]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
بالاتفاق وضو کے بغیر کھانا پینا اور ذکر واذکار کرنا اور زبانی تلاوت کرنا جائز ہے یہی حدیث اس کی دلیل ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 827   

  الشيخ محمد فاروق رفیع حفظہ اللہ، فوائد و مسائل، صحیح ابن خزیمہ ح : 35  
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیت الخلا سے (قضائے حاجت کے بعد) نکلے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کھانا لایا گیا۔ صحابہ کرام نے عرض کی کہ کیا ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے وضو کا پانی لائیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا... [صحيح ابن خزيمه ح: 35]
فوائد:
➊ علماء کا اس مسئلہ پر اجماع ہے کہ بے وضو شخص کے لیے کھانا پینا، اللہ تعالٰی کا ذکر کرنا، قرآن کی تلاوت کرنا اور جماع کرنا جائز ہے اور بلا طہارت ان میں سے کوئی عمل بھی مکروہ نہیں ہے۔ [نووي: 68/4]
➋ کھانے پینے کے بعد وضو کرنا نہ واجب ہے اور نہ مستحب، اسی طرح وضو ٹوٹنے کے معاََ بعد وضو کرنا ضروری نہیں بلکہ صحت نماز کے لیے وضو شرط ہے اور نماز کی ادائیگی کے لیے وضو کرنا فرض ہے۔
   صحیح ابن خزیمہ شرح از محمد فاروق رفیع، حدیث/صفحہ نمبر: 35