سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میرے پاس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گزرے، اور میں (تشہد میں) اپنی انگلیوں ۱؎ سے (اشارہ کرتے ہوئے) دعا کر رہا تھا، تو آپ نے فرمایا: ”ایک سے (اشارہ) کرو ایک سے“، اور آپ نے شہادت کی انگلی سے اشارہ کیا۔ [سنن نسائي/كتاب السهو/حدیث: 1274]
وضاحت: ۱؎: اس سے پہلے والی روایت میں، دو انگلیوں سے اشارہ کرنے کا ذکر ہے اس لیے اسے اقل جمع یعنی دو پر محمول کیا جائے گا، یا یہ مانا جائے کہ یہ دو الگ الگ واقعات ہیں، واللہ اعلم۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، ابو داود (1499) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 331
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1274
1274۔ اردو حاشیہ: ➊ ممکن ہے پہلی حدیث میں بھی حضرت سعد رضی اللہ عنہ ہی کا واقعہ ہو تو پھر کئی انگلیوں سے مراد ایک سے زائد، یعنی دو ہوں گی ورنہ یہ الگ الگ واقعات ہیں۔ ➋ مذکورہ روایات کو محقق کتاب نے سندا ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محققین نے انہیں صحیح قرار دیا ہے۔ محقق عصر شیخ البانی رحمہ اللہ نے صحیح سنن ابی داود (مفصل) میں اس موضوع پر سیر حاصل بحث کی ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ مذکورہ دونوں روایتیں صحیح ہیں۔ بنابریں معلوم ہوا کہ اشارہ ایک ہی انگلی سے کرنا چاہیے۔ واللہ أعلم۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: [صحیح سنن النسائي: 1/407، رقم: 1271 1272، و سنن أبي داود (مفصل): 5/235، 236، رقم: 1244]
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1274
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1499
´دعا کا بیان۔` سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس سے گزرے، میں اس وقت اپنی دو انگلیوں سے اشارہ کرتے ہوئے دعا مانگ رہا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک انگلی سے کرو، ایک انگلی سے کرو“ اور آپ نے شہادت کی انگلی سے اشارہ کیا۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1499]
1499. اردو حاشیہ: نماز میں ایک انگلی سے اشارہ اللہ کی توحید کا اثبات اور اس کی طرف اشارہ ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1499