ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے خطاب کیا، تو اس میں آپ نے ہمیں ہمارا طریقہ سکھایا، اور ہم سے ہماری صلاۃ کی تشریح فرمائی، اور فرمایا: ”اپنی صفیں درست کرو، پھر تم میں کا کوئی امامت کرے، تو جب وہ «اللہ اکبر» کہے تو تم بھی «اللہ اکبر» کہو، اور وہ «ولا الضالين» کہے تو تم «آمین» کہو، اللہ تعالیٰ تمہاری یہ دعا قبول کرے گا، اور جب امام «اللہ اکبر» کہے، اور رکوع کرے تو تم بھی «اللہ اکبر» کہو اور رکوع کرو، امام تم سے پہلے رکوع کرے گا، اور تم سے پہلے رکوع سے اپنا سر اٹھائے گا، ادھر کی تاخیر ادھر پوری ہو جائے گی، اور جب وہ «سمع اللہ لمن حمده» کہے تو تم «ربنا لك الحمد» کہو، اللہ تعالیٰ تمہاری سنے گا، اللہ تعالیٰ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان پر فرمایا ہے: اللہ نے اس کی سن لی جس نے اس کی تعریف کی، پھر جب امام «اللہ اکبر» کہے، اور سجدہ کرے تو تم بھی «اللہ اکبر» کہو اور سجدہ کرو، امام تم سے پہلے سجدہ کرے گا، اور تم سے پہلے سجدے سے سر اٹھائے گا، ادھر کی تاخیر ادھر پوری ہو جائے گی“۱؎ اور جب امام قاعدے میں ہو تو تم میں سے ہر ایک کی زبان پہ پہلی دعا یہ ہو: «التحيات الطيبات الصلوات لله السلام عليك أيها النبي ورحمة اللہ وبركاته السلام علينا وعلى عباد اللہ الصالحين أشهد أن لا إله إلا اللہ وأشهد أن محمدا عبده ورسوله» ۔ [سنن نسائي/كتاب التطبيق/حدیث: 1173]