علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے سونے کی انگوٹھی پہننے سے، قسی کے بنے ہوئے ریشمی کپڑے پہننے سے، انتہائی سرخ کپڑے اور کسم میں رنگے ہوئے کپڑے پہننے سے، اور رکوع میں قرآن پڑھنے سے منع کیا ہے، میں یہ نہیں کہتا کہ تمہیں منع کیا ہے۔ [سنن نسائي/كتاب التطبيق/حدیث: 1043]
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1043
1043۔ اردو حاشیہ: ➊ ”میں نہیں کہتاکہ تمہیں“ حضرت علی رضی اللہ عنہ کا مطلب صرف یہ ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے خصوصاً مخاطب ہو کر یہ لفظ فرمائے تھے اور کوئی اس وقت موجود نہ تھا اور میں نے جس طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے، بعینہٖ اسی طرح بیان کر رہا ہوں۔ یہ مطلب نہیں کہ یہ حکم صرف میرے لیے ہے، تمہارے لیے نہیں، بلکہ یہ حکم ہر مسلمان کے لیے ہے جیسا کہ دیگر صریح روایات سے ثابت ہے۔ ➋ ”مقدم“ خالص اور انتہائی سرخ۔ گویا اگر سرخ دھاریاں ہوں باقی رنگ کوئی اور ہو یا ہلکا سرخ ہو (جو عورتیں عموماً نہیں پہنتیں) تو وہ جائز ہے جیسا کہ کئی روایات میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سرخ حلہ پہنتے تھے۔ گویا وہ دھاری دار تھا۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1043