الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابن ماجه
كتاب إقامة الصلاة والسنة
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
36. بَابُ : مَا يَسْتُرُ الْمُصَلِّي
36. باب: نمازی کے سترہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 942
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ:" كَانَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَصِيرٌ يُبْسَطُ بِالنَّهَارِ، وَيَحْتَجِرُهُ بِاللَّيْلِ يُصَلِّي إِلَيْهِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک چٹائی تھی جسے دن میں بچھایا جاتا تھا، اور رات میں آپ اس کو لپیٹ کر اس کی جانب نماز پڑھتے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 942]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الأذان 81 (770)، اللباس 43 (5861)، صحیح مسلم/المسافرین 30 (782)، سنن ابی داود/الصلاة 317 (1368)، سنن النسائی/القبلة 13 (763)، (تحفة الأشراف: 17720)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/40، 61، 241) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: بعضوں نے اعتکاف کا ذکر کیا ہے، بہر حال سترے کی طرف نماز پڑھنا اس حدیث سے بھی نکلتا ہے، اور اسی لئے مؤلف نے اس کو اس باب میں رکھا ہے، سترہ وہ آڑ جو نمازی اپنے سامنے کسی چیز سے کرلیتا ہے، اس کے آگے سے لوگ گزر سکتے ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: بخاري ومسلم
-

   صحيح البخاريله حصير يبسطه بالنهار ويحتجره بالليل فثاب إليه ناس فصلوا وراءه
   سنن ابن ماجهحصير يبسط بالنهار ويحتجره بالليل يصلي إليه

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 942 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث942  
اردو حاشہ:
فائدہ:
اس سے گھر میں سترے کی مشروعیت ثابت ہوتی ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 942