الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابن ماجه
كتاب المساجد والجماعات
کتاب: مسا جد اور جماعت کے احکام و مسائل
1. بَابُ : مَنْ بَنَى لِلَّهِ مَسْجِدًا
1. باب: اللہ کی رضا کے لیے مسجد بنانے والے کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 737
حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ عُثْمَانَ الدِّمَشْقِيُّ ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، عَنْ ابْنِ لَهِيعَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو الْأَسْوَدِ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ ، قَالَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ بَنَى لِلَّهِ مَسْجِدًا مِنْ مَالِهِ، بَنَى اللَّهُ لَهُ بَيْتًا فِي الْجَنَّةِ".
علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے اللہ تعالیٰ کے لیے خالص اپنے مال سے مسجد بنوائی، تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت میں ایک گھر بنائے گا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المساجد والجماعات/حدیث: 737]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10242، ومصباح الزجاجة: 275) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں ولید میں مسلم مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے کی ہے، وہ تدلیس تسویہ میں بھی مشہور ہیں، اور ابن لہیعہ اختلاط کا شکار ہیں، اس لئے یہ حدیث ضعیف ہے، لیکن اصل حدیث کثر ت کی وجہ سے صحیح ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
قال البوصيري: ’’ ھذا إسناد ضعيف،الوليد مدلس وابن لھيعة ضعيف ‘‘
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 405

   سنن ابن ماجهمن بنى لله مسجدا من ماله بنى الله له بيتا في الجنة

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 737 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث737  
اردو حاشہ:
مذکورہ بالا روایت سنداً ضعیف ہے لیکن معناً صحیح ہے کیونکہ مسئلہ وہی ہے جو گزشتہ حدیث میں بیان ہو ا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 737