الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابن ماجه
كتاب الصلاة
کتاب: صلاۃ کے احکام و مسائل
7. بَابُ : وَقْتِ صَلاَةِ الْمَغْرِبِ
7. باب: نماز مغرب کا وقت۔
حدیث نمبر: 689
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى ، أَنْبَأَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنِ الْأَحْنَفِ بْنِ قَيْسٍ ، عَنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ ، قَالَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَزَالُ أُمَّتِي عَلَى الْفِطْرَةِ مَا لَمْ يُؤَخِّرُوا الْمَغْرِبَ حَتَّى تَشْتَبِكَ النُّجُومُ"، قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ بْن مَاجَةَ: سَمِعْت مُحَمَّدَ بْنَ يَحْيَى، يَقُولُ: اضْطَرَبَ النَّاسُ فِي هَذَا الْحَدِيثِ بِبَغْدَادَ، فَذَهَبْتُ أَنَا وَأَبُو بَكْرٍ الْأَعْيَنُ، إِلَى الْعَوَّامِ بْنِ عَبَّادِ بْنِ الْعَوَّامِ، فَأَخْرَجَ إِلَيْنَا أَصْلَ أَبِيهِ، فَإِذَا الْحَدِيثُ فِيهِ.
عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری امت ہمیشہ فطرت (دین اسلام) پر رہے گی، جب تک وہ مغرب کی نماز میں اتنی تاخیر نہ کرے گی کہ تارے گھنے ہو جائیں۔ ابوعبداللہ ابن ماجہ کہتے ہیں کہ میں نے محمد بن یحییٰ کو کہتے سنا: اس حدیث کے بارے میں اہل بغداد نے اختلاف کیا، چنانچہ میں اور ابوبکر الاعین عوام بن عباد بن عوام کے پاس گئے، تو انہوں نے اپنے والد کا اصل نسخہ نکالا تو اس میں یہ حدیث موجود تھی۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصلاة/حدیث: 689]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5125، ومصباح الزجاجة: 257)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الصلاة 6 (418) مسند احمد (4/147، 5/417، 422)، سنن الدارمی/الصلاة 17 (1246) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: شرح السنہ میں ہے کہ اہل علم (صحابہ اور تابعین) نے اختیار کیا ہے کہ مغرب کی نماز جلدی پڑھی جائے، اور جس حدیث میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مغرب کی تاخیر منقول ہے وہ بیان جواز کے لئے ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

   سنن ابن ماجهلا تزال أمتي على الفطرة ما لم يؤخروا المغرب حتى تشتبك النجوم
   المعجم الصغير للطبرانيلا تزال أمتي على الفطرة ما لم يؤخروا المغرب حتى تشتبك النجوم

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 689 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث689  
اردو حاشہ:
(1)
نماز اول وقت پڑھنا افضل ہے خاص کرکے مغرب کی نماز میں تاخیر کرنے سے اجتناب کرنا چاہیے کیونکہ اس کا وقت دوسری نمازوں کی نسبت کم ہوتا ہے۔

(2)
نمازوں کو تاخیر سے پڑھنا بھی دین سے ایک قسم کی روگردانی ہے۔

(3)
بعض زیادہ روشن ستارے ایسے بھی ہیں کہ سورج غروب ہوتے ہی ظاہر ہوجاتے ہیں اس لیے چند ستاروں کا نظر آ جانا تاخیر کی علامت نہیں جب تک ستارے کافی تعداد میں نہ نکل آئیں۔

(4) (تَشْتَبِكَ)
کا لفظ شَبْكَة (جال)
سے بنایا گیا ہے۔
مطلب یہ ہے کہ یہ نہیں ہونا چاہیے کہ ستارے اس کثرت سے نظر آنے لگیں کہ آسمان پر ستاروں کا جال بچھ جائے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 689