ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی شخص نیند سے بیدار ہو، اور تری دیکھے، لیکن احتلام یاد نہ ہو تو غسل کر لے، اور اگر احتلام یاد ہو لیکن تری نہ دیکھے تو اس پر غسل نہیں“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/أبواب التيمم/حدیث: 612]
وضاحت: ۱؎: لیکن تری سے مراد منی ہے، اگر تری محسوس نہ ہو تو اکثر اہل علم کے نزدیک غسل واجب نہ ہو گا، اگر گرمی یا دیری کے سبب منی خشک ہو جائے، تو غسل ضروری ہو گا۔
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف سنن أبي داود (236) ترمذي (113) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 400
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث612
اردو حاشہ: یہ روایت سنداً ضعیف ہے، تاہم یہ روایت اور بھی کئی طرق سے مروی ہے، بنا بریں بعض محققین کے نزدیک یہ روایت ان طرق کی وجہ سے قوی ہوجاتی ہے۔ دیکھیے: (الموسوعة الحديثيه: 43؍265؍266) ، ’شیخ البانی ؒ نے بھی اسے حسن کہا ہے۔ دیکھیے: (مشكوة للألباني، حديث: 441) علاوہ ازیں صحیح مسلم کی روایت سے بھی اس میں بیان کردہ مسئلے کا اثبات ہوتا ہے، وہ روایت یہ ہے کہ حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور پوچھا کہ کیا احتلام ہونے کی صورت میں (جس طرح مرد غسل کرتا ہے) عورت پر بھی غسل ہے؟ آپ نے فرمایا: ہاں، جب وہ پانی دیکھے۔ (صحیح مسلم، الحیض، حدیث: 313) اس سے واضح ہے کہ اس معاملے میں مرد اور عورت کے درمیان کوئی فرق نہیں ہے۔ خواب (حالت نیند) میں جس کو بھی احتلام ہوجائے، اسے یاد ہو یا نہ یاد ہو لیکن اگر اس کے کپڑے گیلے ہوں تو اس پر غسل واجب ہے۔ بشرطیکہ اس کے کپڑے اس طرح گیلے نہ ہوجیسے پیشاب کے گیلے ہوتے ہیں کیونکہ اس صورت میں اس پر غسل واجب نہیں ہوگا۔ اور اگر اسے خواب میں احتلام تو یاد ہو لیکن اس کی کوئی علامت (نمی) اس کے کپڑوں پر نہ ہوتو غسل واجب نہیں ہوگا۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 612