الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابن ماجه
كتاب الطهارة وسننها
کتاب: طہارت اور اس کے احکام و مسائل
61. بَابُ : الْوُضُوءِ بِالصُّفْرِ
61. باب: پیتل کے برتن سے وضو کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 473
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ شَرِيكٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ جَرِيرٍ ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ بْنِ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ : أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" تَوَضَّأَ فِي تَوْرٍ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک جھوٹے برتن میں وضو کیا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 473]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الطہارة 24 (45)، (تحفة الأشراف: 14886)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/311، 454)، سنن الدارمی/الطہارة 16 (705) (حسن)» ‏‏‏‏ (تراجع الألبانی رقم: 615، سند میں شریک القاضی ضعیف ہیں، لیکن شواہد کی بناء پر یہ حسن ہے، جیسا کہ گزرا (471) نیز ملاحظہ ہو: الإرواء: 29)

وضاحت: ۱؎: «تور»: طشت کے مشابہ ایک برتن ہے، اور «مخضب»: ایک برتن ہے جس میں کپڑے دھوتے ہیں وہ بھی مثل طشت کے ہے، ان حدیثوں سے ثابت ہوا کہ پیتل کے برتن گھر میں رکھنا اور استعمال کرنا بلا کراہت جائز ہے، اور جیسا عوام میں اس کا مکروہ ہونا مذکور ہے وہ خلاف حدیث ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

   سنن ابن ماجهتوضأ في تور