ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: ایک شخص اللہ تعالیٰ کے لیے کوئی کام کرتا ہے تو کیا اس کی وجہ سے لوگ اس سے محبت کرنے لگتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ تو مومن کے لیے نقد (جلد ملنے والی) خوشخبری (بشارت) ہے“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4225]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح مسلم/البروالصلة 51 (2642)، (تحفة الأشراف: 11954)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/156، 168) (صحیح)»
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4225
اردو حاشہ: فوائدومسائل:
(1) نیکی کرتے ہوئے یہ نیت نہیں ہونی چاہیے کہ اس کی وجہ سے تعریف اور عزت ہو۔ لیکن مومن کو دنیا میں بھی نیکی کا انعام ملتا ہے اور اسے عزت حاصل ہوتی ہے۔
(2) عوام کی محبت نیک مومن پر اللہ کا احسان ہے لہٰذا اس پر اللہ کا شکر ادا کرنا چاہیے اور احتیاط کرنی چاہیے کہ دل میں فخر اور خود پسندی کے جذبات پیدا نہ ہوں۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4225
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6721
حضرت ابو ذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا، بتائیے ایک آدمی نیک کام کرتا ہے اور اس پر لوگ اس کی تعریف کرتے ہیں؟ آپ نے فرمایا:"یہ مومن کے لیے فوری بشارت ہے۔" [صحيح مسلم، حديث نمبر:6721]
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: اس حدیث سے معلوم ہوا، کسی نیک انسان کے نیک اور اچھے کام پر لوگوں کا اس کی تعریف و توصیف کرنا اخروی بشارت ہے، بُشْرَاكُمُ الْيَوْمَ جَنَّاتٌ (سورۃ الحدید آیت نمبر 12) کا عکس ہے اور اللہ کے ہاں اس کی قبولیت اور رضا مندی کی دلیل ہے، لیکن یہ تب ہے جب وہ اس کا خواہاں اور طالب نہیں ہے اور اس کے لیے کوشش اور حیلہ نہیں کرتا۔