عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی گھونٹ پینے کا ثواب اللہ تعالیٰ کے یہاں اتنا زیادہ نہیں ہے جتنا اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے غصہ کا گھونٹ پینے کا ہے“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4189]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 6690، ومصباح الزجاجة: 1489)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/128) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف الحسن عنعن (تقدم:243)
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4189
اردو حاشہ: 1۔ مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے ضعیف قرار دیاہے جبکہ دیگر محققین نے اسے صحیح قراردیا ہے۔ محققین کی بحث سے تصحیح حدیث والی رائے اقرب الی الصلوۃ معلوم ہوتی ہے۔ والله اعلم۔ بنا بریں مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہونے کے باوجود دیگر شواہد اور متابعات کی بنا پر قابل عمل ہے۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (الموسوعة الحديثيه مسند الامام احمد: 1-/27- والضعيفة للالباني رقم: 1912 والمشكاة للالباني التحقيق الثاني رقم: 5116) 2۔ غصے کا گھونٹ پینے سے مراد غصہ ضبط کرنا اور غلطی کرنے والے کو معاف کردینا۔ 3۔ اللہ تعالی کو یہ عمل بہت پسند ہے کیونکہ وہ خود بہت زیادہ معاف کرنے والا اور بخشنے والا ہے۔ 4۔ بہت سے جرائم محض غصے کہ وجہ سے سرزد ہوتے ہیں۔ اگر لوگ حلم و بردباری اختیار کریں تو جرائم بہت کم ہوسکتے ہیں۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4189