انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر دین کا ایک اخلاق ہوتا ہے اور اسلام کا اخلاق حیاء ہے“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4181]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 1537، ومصباح الزجاجة: 1484) (حسن)» (سند میں معاویہ بن یحییٰ صدفی ضعیف ہیں، لیکن شواہد کی وجہ سے حدیث حسن ہے، ملاحظہ ہو، سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 940)
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف معاوية بن يحيى الصدفي : ضعيف (تقدم:842) وللحديث شواهد ضعيفة
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4181
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محققین نے شواہد کی بنا پر حسن قرار دیا ہے۔ شیخ البانی رحمة الله علیہ نے اس پر تفصیلاً بحث کی ہےجس سے معلوم ہوتا ہے کہ مذکورہ روایت اور آئندہ آنے والی روایت دیگر شواہد کی بنا پر حسن درجے تک پہنچ جاتی ہیں نیز امام ابن عبد البر رحمۃ اللہ علیہ نے بھی انھیں حسن قرار دیا ہے۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (الصحيحة للالباني رقم: 409)
(2) حیا بہت سی اخلاقی خرابیوں سے محفوظ رکھتی ہے اس لیے اسلام میں اس کو خاص اہمیت حاصل ہے۔
(3) حیا کو قائم رکھنے کے لیے پردہ کرنے اور کسی کے گھر جاتے وقت اجازت لینے کے احکام دیے گئے ہیں۔
(4) شریعت اسلامی میں ایسے احکامات دیے گئے ہیں جن سے شادی کرنا اور شادی شدہ زندگی گزارنا آسان ہوجائے اور طلاق کے راستے میں رکاوٹیں قائم کی گئی ہیں۔ اس کا مقصد بھی عٖت وعصمت کو قائم رکھنا ہے۔
(5) اس مقصد کے لیے بدکاری پر سخت سزا مقرر کی گئی ہے اسی طرح کسی پر بد کاری کا جھوٹا الزام لگانے کی بھی عبرت ناک سزا مقرر کی گئی ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4181