ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص کسی مجلس میں بیٹھ کر حکمت کی باتیں سنے، پھر اپنے ساتھی سے صرف بری بات بیان کرے، تو اس کی مثال ایسی ہے کہ ایک شخص کسی چرواہے کے پاس جائے، اور کہے: اے چرواہے! مجھے اپنی بکریوں میں سے ایک بکری ذبح کرنے کے لیے دو، چرواہا کہے: جاؤ اور ان میں سب سے اچھی بکری کا کان پکڑ کر لے جاؤ، تو وہ جائے اور بکریوں کی نگرانی کرنے والے کتے کا کان پکڑ کر لے جائے“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4172]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12204، ومصباح الزجاجة: 1480)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/353، 405، 508) (ضعیف)» (سند میں علی بن زید بن جدعان ضعیف اور اوس بن خالد مجہول راوی ہیں)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف علي بن زيد: ضعيف مشهور انوار الصحيفه، صفحه نمبر 527
مثل الذي يسمع الحكمة ثم لا يحدث عن صاحبه إلا بشر ما يسمع كمثل رجل أتى راعيا فقال يا راعي أجزرني شاة من غنمك قال اذهب فخذ بأذن خيرها فذهب فأخذ بأذن كلب الغنم