ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مسکینوں اور فقیروں سے محبت کرو، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی دعا میں کہتے ہوئے سنا ہے: ” «اللهم أحيني مسكينا وأمتني مسكينا واحشرني في زمرة المساكين» اے اللہ مجھے مسکینی کی حالت میں زندہ رکھ، مسکین بنا کر فوت کر، اور میرا حشر مسکینوں کے زمرے میں کر“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4126]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4149، ومصباح الزجاجة: 1461) (صحیح)» (سند میں یزید بن سنان ضعیف، اور ابو المبارک مجہول راوی ہیں، لیکن شواہد سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے، سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 308و الإرواء: 861)
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف يزيد بن سنان: ضعيف وأبو المبارك: مجهول (تقريب: 8338) وللحديث شواهد ضعيفة كلها ولم يصب من صححه (!) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 525
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4126
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محققین نے اسے صحیح قراردیا ہے۔ شیخ البانی نے إرواء الغلیل: 3/ 358، 363 رقم: 861)
(2) نادار اور مسکین سے ہمدردی محبت اور احترام کا سلوک کرنا چاہیے۔
(3) نبی ﷺ کا فقر اختیاری تھا یعنی غنیمت، فے اور خمس وغیرہ کی کثیر آمدنی ہونے کے باوجود سادہ زندگی گزارتے تھے اور آمدنی مدد کے مستحق افراد پر نیکی کے کاموں میں خرچ کردیتے تھے۔
(4) آدمی دولت مند ہونے کے باوجود فقر کا ثواب حاصل کر سکتا ہے جب دل میں مال کی محبت نہ رکھے بلکہ مال دوسروں پر خرچ کرے اور خود اپنی ضروریات کو محدود رکھتے ہوئے سادہ زندگی بسر کرے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4126