ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”فقیر مہاجرین، مالدار مہاجرین سے پانچ سو سال پہلے جنت میں داخل ہوں گے“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4123]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، تحفة الأشراف: 4239)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الزھد 37 (2351) (حسن)» (سند میں محمد بن عبدالرحمن بن أبی لیلیٰ ضعیف و مضطرب الحدیث راوی ہیں، لیکن سابقہ حدیث سے تقویت پاکر یہ حسن ہے، تراجع الألبانی رقم: 490)
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف محمد بن أبي ليلي و عطية العوفي ضعيفان و انظر ضعيف سنن الترمذي (2351) و روي الإمام مسلم (2979) عن رسول اللّٰه ﷺ: ((إن فقراء المھاجرين يسبقون الأغنياء يوم القيامة إلي الجنة بأربعين عامًا)) وھو يغني عنه انوار الصحيفه، صفحه نمبر 525
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4123
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: جنت میں پہلے داخل ہونے کے لحاظ سے یہ شرف نادار مہاجرین کو حاصل ہے، تاہم بعض دوسرے اسباب کی بنا پر بعض دولت مند صحابہ کرام رضی اللہ عنہ بھی اس شرف میں شریک ہوسکتے ہیں اسی طرح اگر دولت مند صحابہ نے زیادہ عمل کیے ہیں مثلاً: پہلے هجرت کی اور زیادہ غزوات میں حصہ لیا تو ان کے درجات اس لحاظ سے بلند تر ہوسکتے ہیں۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4123
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2351
´مہاجر فقراء جنت میں مالدار مہاجر سے پہلے جائیں گے۔` ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مہاجر فقراء جنت میں مالدار مہاجر سے پانچ سو سال پہلے داخل ہوں گے“۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الزهد/حدیث: 2351]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: یہ اس لیے کہ غریب مہاجرکے پاس چونکہ مال کم تھا، اس لیے انہیں حساب و کتاب میں زیادہ تاخیر نہیں ہوگی، جب کہ مالدار مہاجرین کو مال کے حساب میں بہت تاخیر ہوگی، اس سے غریب کی فضیلت معلوم ہوئی۔ آخرت کا آدھا دن دنیا کے پانچ سوسال کے برابرہوگا، اس لحاظ سے جس حدیث میں آدھے دن کا ذکرہے اس سے آخرت کا آدھا دن مراد ہے۔
نوٹ: (سند میں عطیہ عوفی ضعیف راوی ہیں، لیکن شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2351