حذیفہ بن الیمان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسلام ایسا ہی پرانا ہو جائے گا جیسے کپڑے کے نقش و نگار پرانے ہو جاتے ہیں، حتیٰ کہ یہ جاننے والے بھی باقی نہ رہیں گے کہ نماز، روزہ، قربانی اور صدقہ و زکاۃ کیا چیز ہے؟ اور کتاب اللہ ایک رات میں ایسی غائب ہو جائے گی کہ اس کی ایک آیت بھی باقی نہ رہ جائے گی ۱؎، اور لوگوں کے چند گروہ ان میں سے بوڑھے مرد اور بوڑھی عورتیں باقی رہ جائیں گے، کہیں گے کہ ہم نے اپنے باپ دادا کو یہ کلمہ «لا إله إلا الله» کہتے ہوئے پایا، تو ہم بھی اسے کہا کرتے ہیں ۲؎۔ صلہ نے حذیفہ رضی اللہ عنہ سے کہا: جب انہیں یہ نہیں معلوم ہو گا کہ نماز، روزہ، قربانی اور صدقہ و زکاۃ کیا چیز ہے تو انہیں فقط یہ کلمہ «لا إله إلا الله» کیا فائدہ پہنچائے گا؟ تو حذیفہ رضی اللہ عنہ نے ان سے منہ پھیر لیا، پھر انہوں نے تین بار یہ بات ان پر دہرائی لیکن وہ ہر بار ان سے منہ پھیر لیتے، پھر تیسری مرتبہ ان کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: اے صلہ! یہ کلمہ ان کو جہنم سے نجات دے گا، اس طرح تین بار کہا“۳؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 4049]
وضاحت: ۱؎: یعنی اس کے حروف غائب ہو جا ئیں گے اور حافظ تو پہلے ہی چلے جا ئیں گے۔ ۲؎: باقی دین کی اور کوئی بات انہیں معلوم نہ ہو گی۔ ۳؎: کیونکہ وہ لوگ دین کی اور باتوں کے منکر نہ ہوں گے صرف اسے ناواقف ہوں گے اور ناواقف آدمی کو نجات کے لئے صرف توحید کافی ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف أبو معاوية المرجئ عنعن ورواه محمد بن فضيل بن غزوان في كتاب الدعاء (15) عن أبي مالك عن ربعي عن حذيفة به موقوفًا والحديث السابق (4048) يخالفه وھو الصواب بأدلة أخري والحمدللّٰه انوار الصحيفه، صفحه نمبر 521
يدرس الإسلام كما يدرس وشي الثوب حتى لا يدرى ما صيام ولا صلاة ولا نسك ولا صدقة وليسرى على كتاب الله في ليلة فلا يبقى في الأرض منه آية وتبقى طوائف من الناس الشيخ الكبير والعجوز يقولون أدركنا آباءنا على هذه الكلمة لا إله إلا الله فنحن نقولها
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4049
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قراردیا ہے جبکہ دیگر محققین نے اسے شواہد کی بناء پر صحیح قراردیا ہے اور اس پر مفصل تحقیقی بحث کی ہے جس سے تصحیح والی رائے ہی اقرب الی الصواب معلوم ہوتی ہے۔ لہٰذا مذکورہ روایت دیگر شواہد اور متابعات کی بنا پر قابل عمل ہے۔ والله اعلم۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (سلسلة الأحاديث الصحيحة، رقم: 87 وسننن ابن ماجة بتحقيق الدكتور بشار عواد، رقم: 4049)
(2) کتاب کے شروع میں ایک حدیث گزری ہے جس کا مفہوم یہ ہے کہ اللہ تعالی علم کو لوگوں سے چھینے گا نہیں بلکہ عالم فوت ہو جائیں گے تو علم بھی ختم ہوجائے گا، (سنن ابن ماجة، مقدمة، حدیث: 52) اس جہالت کے نتیجے میں یہ صورت حال پیش آئے گی۔
(3) جب لوگ اسلام پر عمل کرنا اور قرآن پڑھنا چھوڑدیں گے تب انھیں قرآن کے الفاظ سے بھی محروم کردیا جائے گا۔
(4) فتنوں کے ایام میں تھوڑا عمل بھی نجات کے لیے کافی ہوگا کیونکہ اس دور میں تھوڑے اسلام پر عمل کرنا بھی مشکل ہوگا۔ جیسے روس میں کمیونسٹوں کے دور حکومت میں مسلمانوں کو اسلام سے دور کرنے کے لیے منظم کوششیں کی گئی تھیں جس کے نتیجے میں روس اور دوسرے کمیونسٹوں کے مسلمان علم سے اس طرح محروم ہوگئے کہ انھیں صرف اسلام کا نام یاد رہ گیا اور کچھ یاد نہ رہا۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4049