الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابن ماجه
كتاب الفتن
کتاب: فتنوں سے متعلق احکام و مسائل
23. بَابُ : الصَّبْرِ عَلَى الْبَلاَءِ
23. باب: آفات و مصائب پر صبر کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 4023
حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ حَمَّادٍ الْمَعْنِيُّ , وَيَحْيَى بْنُ دُرُسْتَ , قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ , عَنْ عَاصِمٍ , عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ , عَنْ أَبِيهِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ , قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , أَيُّ النَّاسِ أَشَدُّ بَلَاءً؟ قَالَ:" الْأَنْبِيَاءُ , ثُمَّ الْأَمْثَلُ فَالْأَمْثَلُ , يُبْتَلَى الْعَبْدُ عَلَى حَسَبِ دِينِهِ , فَإِنْ كَانَ فِي دِينِهِ صُلْبًا اشْتَدَّ بَلَاؤُهُ , وَإِنْ كَانَ فِي دِينِهِ رِقَّةٌ ابْتُلِيَ عَلَى حَسَبِ دِينِهِ , فَمَا يَبْرَحُ الْبَلَاءُ بِالْعَبْدِ حَتَّى يَتْرُكَهُ يَمْشِي عَلَى الْأَرْضِ وَمَا عَلَيْهِ مِنْ خَطِيئَةٍ".
سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! لوگوں میں سب سے زیادہ مصیبت اور آزمائش کا شکار کون ہوتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انبیاء، پھر جو ان کے بعد مرتبہ میں ہیں، پھر جو ان کے بعد ہیں، بندے کی آزمائش اس کے دین کے مطابق ہوتی ہے، اگر وہ دین میں سخت اور پختہ ہے تو آزمائش بھی سخت ہو گی، اور اگر دین میں نرم اور ڈھیلا ہے تو مصیبت بھی اسی انداز سے نرم ہو گی، مصیبتوں سے بندے کے گناہوں کا کفارہ ہوتا رہتا ہے یہاں تک کہ بندہ روے زمین پر اس حال میں چلتا ہے کہ اس پر کوئی گناہ نہیں ہوتا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 4023]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الزہد 56 (2398)، (تحفة الأشراف: 3934)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/172، 173، 180، 185)، سنن الدارمی/الرقاق 67 (2825) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

   جامع الترمذيالأنبياء ثم الأمثل فالأمثل يبتلى الرجل على حسب دينه إن كان دينه صلبا اشتد بلاؤه كان في دينه رقة ابتلي على حسب دينه ما يبرح البلاء بالعبد حتى يتركه يمشي على الأرض ما عليه خطيئة
   سنن ابن ماجهالأنبياء ثم الأمثل فالأمثل يبتلى العبد على حسب دينه كان في دينه صلبا اشتد بلاؤه كان في دينه رقة ابتلي على حسب دينه ما يبرح البلاء بالعبد حتى يتركه يمشي على الأرض وما عليه من خطيئة

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 4023 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4023  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
نیک صاحب ایمان پر دنیوی مشکلات کاآنا اس کے لیے درجات کی بلندی کاباعث ہے۔

(2)
دنیا کی مصیبتیں مومن کے لیے نعمت ہیں کیونکہ ان کی وجہ سے وہ آخرت کے عذاب سے بچ جاتا ہے۔

(3)
مصیبت پر صبر ایمان کے کامل ہونے کی علامت ہے۔

(4)
انبیاء کرام علیھم السلام کے حالات کے پیش نظر رکھنے سے صبر کرنا آسان ہوجاتا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4023   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2398  
´مصیبت میں صبر کرنے کا بیان۔`
سعد بن ابی وقاص رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! سب سے زیادہ مصیبت کس پر آتی ہے؟ آپ نے فرمایا: انبیاء و رسل پر، پھر جو ان کے بعد مرتبہ میں ہیں، پھر جو ان کے بعد ہیں، بندے کی آزمائش اس کے دین کے مطابق ہوتی ہے، اگر بندہ اپنے دین میں سخت ہے تو اس کی مصیبت بھی سخت ہوتی ہے اور اگر وہ اپنے دین میں نرم ہوتا ہے تو اس کے دین کے مطابق مصیبت بھی ہوتی ہے، پھر مصیبت بندے کے ساتھ ہمیشہ رہتی ہے، یہاں تک کہ بندہ روئے زمین پر اس حال میں چلتا ہے کہ اس پر کوئی گناہ نہیں ہوتا۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الزهد/حدیث: 2398]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
معلوم ہواکہ جوبندہ اپنے ایمان میں جس قدرمضبوط ہوگا اسی قدراس کی ابتلاء وآزمائش بھی ہوگی،
لیکن اس ابتلاء وآزمائش میں اس کے لیے ایک بھلائی کا بھی پہلو ہے کہ اس سے اس کے گناہ معاف ہوتے رہیں گے،
اوربندہ اللہ سے اس حال میں ملے گا کہ اس پر کوئی گناہ نہیں ہوگا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2398