سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس شخص کی نماز نہیں، جس کا وضو نہیں، اور اس شخص کا وضو نہیں جو وضو کے وقت «بسم اللہ» نہ پڑھے، اور اس شخص کی نماز نہیں جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پہ درود نہ بھیجے، اور اس شخص کی نماز نہیں جو انصار سے محبت نہ کرے“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 400]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4802، ومصباح الزجاجة: 168) (منکر)» (سند میں عبدالمہیمن ضعیف اور منکر الحدیث ہیں، اس لئے یہ حدیث ضعیف اور منکر ہے، پہلا ٹکڑا شواہد کی بناء پر ثابت ہے، لیکن دوسرا ٹکڑا: «لا صلاة لمن لا يصلي۔۔۔ الخ» منکر ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 2166، 4806)
قال الشيخ الألباني: منكر بالشطر الثاني
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف قال البوصيري: ’’ ھذا إسناد ضعيف،لإتفاقھم علي ضعف عبد المهيمن ‘‘ وقال الحافظ: ضعيف (تقريب: 4235) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 392
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث400
اردو حاشہ: مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ اسی باب کی حدیث نمبر398 کو حسن قرار دیا ہے جس میں (لَا صَلَاةَ لِمَنْ لَا وُضُوءَ لَهُ وَلَا وُضُوءَ لِمَنْ لَمْ يَذْكُرْ اسْمَ اللَّهِ عَلَيْهِ) کے الفاظ ہیں۔ اور مذکورہ روایت میں یہ اضافہ ہے (وَلَا صَلَاةَ لِمَنْ لَا يُصَلِّي عَلَى النَّبِيِّ وَلَا صَلَاةَ لِمَنْ لَا يُحِبُّ الْأَنْصَارَ) اس اضافے ک, شواہد نہیں مل سکے۔ جس کی بناء پر یہ قابل حجت اور قابل عمل نہیں ہے۔ غالباً اسی وجہ سے شیخ البانی ؒنے بھی آخری دو جملوں کے سوا باقی روایت کو حسن قراردیا ہے۔ دیکھیے: (صحيح ابن ماجه حديث: 326 والضعيفة، حديث: 4706/2167)
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 400