عوف بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہود اکہتر (۷۱) فرقوں میں بٹ گئے جن میں سے ایک جنت میں جائے گا اور ستر (۷۰) جہنم میں، نصاریٰ کے بہتر فرقے ہوئے جن میں سے اکہتر (۷۱) جہنم میں اور ایک جنت میں جائے گا، قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے! میری امت تہتر (۷۳) فرقوں میں بٹ جائے گی جن میں سے ایک فرقہ جنت میں جائے گا، اور بہتر (۷۲) فر قے جہنم میں“، عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! وہ کون ہوں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «الجماعة» ۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 3992]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10908، ومصباح الزجاجة: 1403) (صحیح)» (عباد بن یوسف کندی مقبول راوی ہیں، لیکن شواہد کی بناء پر حدیث صحیح ہے)
وضاحت: ۱؎: یعنی اہل سنت و الجماعت جنہوں نے حدیث اور قرآن کو نہیں چھوڑا اس وجہ سے اہل سنت ہوئے، اور جماعت المسلمین کے ساتھ رہے تھے۔
افترقت اليهود على إحدى وسبعين فرقة فواحدة في الجنة وسبعون في النار افترقت النصارى على ثنتين وسبعين فرقة فإحدى وسبعون في النار وواحدة في الجنة تفترقن أمتي على ثلاث وسبعين فرقة واحدة في الجنة وثنتان وسبعون في النار قيل يا رسول الله من هم قال الجماعة
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، ابن ماجہ3992
فرقہ ناجیہ «السواد الاعظم» سے مراد صحابہ، تابعین اور تبع تابعین کی جماعتِ حقہ ہے ایک حدیث میں آیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اُمت میں تہتر (73) فرقے ہو جائیں گے جن میں صرف ایک جنتی ہے اور باقی سارے فرقے جہنمی ہیں۔ اسے درج ذیل صحابۂ کرام نے روایت کیا ہے: الف: عوف بن مالک رضی اللہ عنہ [سنن ابن ماجه: 3992 وسنده حسن] ب: معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ [سنن أبى داود: 4597 وسنده حسن] ج: ابوامامہ رضی اللہ عنہ [المعجم الكبير للطبراني 8/321 ح 8035 وسنده حسن، السنن الكبريٰ للبيهقي 8/ 188، و سنده حسن] اس آخری روایت میں فرقہ ناجیہ «السواد الاعظم» کو قرار دیا گیا ہے اور حدیث سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ میں «الجماعة» کا لفظ ہے، ان سب سے مراد صحابہ، تابعین اور تبع تابعین کی جماعتِ حقہ ہے اور یہی «السواد الاعظم» ہے۔ نیز دیکھئے: [كتاب الشريعة الآجري ص 14، 15، نسخة أخريٰ ص 17] خیر القرون گزر جانے کے بعد شرالقرون میں بعض مبتدعین کا اپنے آپ کو سوادِ اعظم قرار دینا اسی طرح غلط ہے جس طرح ایک صحیح العقیدہ مسلمان بہت سے گمراہوں کے اکثریتی علاقے میں رہ رہا ہو اور اکثریتی لوگ اس کے مقابلے میں اپنے آپ کو حق پر سمجھتے ہوں۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں آیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «وَتَفْتَرِقُ أُمَّتِيْ عَلَي ثَلَاثٍ وَسَبْعِينَ فِرْقَةً» اور میری اُمت تہتر فرقوں میں بٹ جائے گی۔ [سنن الترمذي: 2640 وَقَالَ: حَدِيْثٌ حَسَنٌ صَحِيْحٌ“ وَ سَنَدُهُ حَسَنٌ وصححه ابن حبان: 1834، والحاكم 1/128، عليٰ شرط مسلم ووافقه الذهبي!] یہ تینوں یا چاروں روایتیں اپنے مفہوم کے ساتھ صحیح لغیرہ ہیں بلکہ بعض علماء نے تہتر فرقوں والی حدیث کو متواتر قرار دیا ہے۔ دیکھئے: [نظم المتناثر من الحديث المتواتر للكتاني ص57 ح 18] فرقوں والی بعض روایات ذکر کرنے کے بعد امام ابوبکر محمد بن الحسین الآجری رحمہ اللہ (متوفی 360ھ) فرماتے ہیں: «رَحِمَ اللَّهُ عَبْدًا حَذِرَ هَذِهِ الْفِرَقَ، وَجَانَبَ الْبِدَعَ وَاتبع وَلَمْ يَبْتَدِعْ، وَلَزِمَ الْأَثَرَ وَطَلَبَ الطَّرِيقَ الْمُسْتَقِيمَ، وَاسْتَعَانَ بِمَوْلَاهُ الْكَرِيمِ» اللہ اس بندے پر رحم کرے جس نے ان فرقوں سے ڈرایا اور بدعات سے دُوری اختیار کی، اس نے اتباع کی اور بدعات کی پیروی نہیں کی، اس نے آثار کو لازم پکڑا اور صراطِ مستقیم طلب کی اور اپنے مولیٰ کریم (اللہ) سے مدد مانگی۔ [الشريعة ص 18، دوسرانسخه ص 20 قبل ح 30] . . . اصل مضمون کے لئے دیکھیں . . . ماہنامہ الحدیث شمارہ 47 صفحہ 4 اور اضواء المصابیح فی تحقیق مشکوۃ المصابیح حدیث نمبر 140 اور 141