الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابن ماجه
كتاب الفتن
کتاب: فتنوں سے متعلق احکام و مسائل
13. بَابُ : الْعُزْلَةِ
13. باب: (فتنہ کے زمانہ میں) سب سے الگ تھلگ رہنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3977
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ , أَخْبَرَنِي أَبِي , عَنْ بَعَجَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَدْرٍ الْجُهَنِيِّ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" خَيْرُ مَعَايِشِ النَّاسِ لَهُمْ , رَجُلٌ مُمْسِكٌ بِعِنَانِ فَرَسِهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ , وَيَطِيرُ عَلَى مَتْنِهِ , كُلَّمَا سَمِعَ هَيْعَةً أَوْ فَزْعَةً طَارَ عَلَيْهِ إِلَيْهَا , يَبْتَغِي الْمَوْتَ أَوِ الْقَتْلَ , مَظَانَّهُ , وَرَجُلٌ فِي غُنَيْمَةٍ , فِي رَأْسِ شَعَفَةٍ مِنْ هَذِهِ الشِّعَافِ , أَوْ بَطْنِ وَادٍ مِنْ هَذِهِ الْأَوْدِيَةِ , يُقِيمُ الصَّلَاةَ , وَيُؤْتِي الزَّكَاةَ , وَيَعْبُدُ رَبَّهُ حَتَّى يَأْتِيَهُ الْيَقِينُ , لَيْسَ مِنَ النَّاسِ إِلَّا فِي خَيْرٍ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگوں میں سب سے اچھی زندگی والا وہ ہے جو اللہ تعالیٰ کے راستے میں اپنے گھوڑے کی لگام پکڑے ہوئے اس کی پشت پر اڑ رہا ہو، اور جہاں دشمن کی آواز سنے یا مقابلے کا وقت آئے تو فوراً مقابلہ کے لیے اس جانب رخ کرتا ہو، اور موت یا قتل کی جگہیں تلاش کرتا پھرتا ہو اور وہ آدمی ہے جو اپنی بکریوں کو لے کر تنہا کسی پہاڑ کی چوٹی پر رہتا ہو، یا کسی وادی میں جا بسے، نماز قائم کرتا ہو، زکاۃ دیتا ہو، اور اپنے رب کی عبادت کرتا ہو حتیٰ کہ اس حالت میں اسے موت آ جائے کہ وہ لوگوں کا خیرخواہ ہو۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 3977]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح مسلم/الإمارة 34 (1889)، (تحفة الأشراف: 12224)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/443) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

   صحيح مسلمخير معاش الناس لهم رجل ممسك عنان فرسه في سبيل الله يطير على متنه كلما سمع هيعة أو فزعة طار عليه يبتغي القتل والموت مظانه رجل في غنيمة في رأس شعفة من هذه الشعف أو بطن واد من هذه الأودية يقيم الصلاة ويؤتي الزكاة ويعبد ربه حتى يأتيه اليقين ليس من الناس إلا ف
   سنن ابن ماجهخير معايش الناس لهم رجل ممسك بعنان فرسه في سبيل الله ويطير على متنه كلما سمع هيعة أو فزعة طار عليه إليها يبتغي الموت أو القتل مظانه رجل في غنيمة في رأس شعفة من هذه الشعاف أو بطن واد من هذه الأودية يقيم الصلاة ويؤتي الزكاة ويعبد ربه حتى يأتيه اليقين ليس من

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 3977 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3977  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
جہاد کی زندگی سب سے اعلی زندگی ہے۔

(2)
مجاہد کا مقصد اللہ کے دشمنوں سے جنگ کرنا اور کافروں سے مسلمانوں کی سر زمین کو محفوظ رکھنا ہوتا ہے۔
اسے عہدے، تمغے، انعام یا شہرت کی تمنا نہیں ہوتی۔

(3)
شہادت کی تمنا کرنا اور جہاد میں اس لیے حصہ لینا کہ شہادت کی موت نصیب ہو ایک بہت بڑی خوبی ہے۔

(4)
فتنوں کے زمانے میں اپنا دین بچانے کے لیے عام آبادی سے الگ تھلگ رہائش اختیار کرنا جائز ہے لیکن یہ تنہائی اس طرح کی نہیں ہونی چاہیے جس طرح کی عیسائی راہب یا ہندو جوگی اختیار کرتے ہیں کہ انسانوں سے بالکل کٹ جاتےہیں بلکہ اس کا مقصد لوگوں کے برے کاموں میں شریک ہونے سے بچنا ہے، نیکی کے کاموں میں حسب طاقت شریک رہنا چاہیے۔

(5)
نماز اور زکاۃ سب سے اہم عبادتیں ہیں ان سے کسی بھی حال میں غفلت جائز نہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3977   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4889  
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگوں میں سے بہترین زندگی اس آدمی کی ہے جو اپنے گھوڑے کی لگام تھامے رکھے ہوئے اللہ کی راہ میں گھوڑے کی پیٹھ پر لڑ رہا ہے، جب وہ دشمن کی آواز سنتا ہے، یا گھبراہٹ محسوس کرتا ہے، اس پر اڑ کر پہنچ جاتا ہے، قتل اور موت اس کے محل میں تلاش کرتا ہے، یا وہ انسان جو کچھ بکریوں کے ساتھ پہاڑی چوٹیوں میں سے کسی چوٹی پر ہے یا ان وادیوں میں سے کسی وادی کے اندر... (مکمل حدیث اس نمبر پر دیکھیں) [صحيح مسلم، حديث نمبر:4889]
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
(1)
مَعَاشِ:
زندگی۔
(2)
هَيْعَةً:
دشمن کی آمد پر خطرہ کی آواز۔
(3)
فَزْعَةً:
دشمن کےحملہ کےخطرہ کےسبب گھبراہٹ طاری ہونا۔
(4)
يَبْتَغِي الْقَتْلَ وَالْمَوْتَ مَظَانَّهُ:
وہ شہادت کی تلاش میں اس جگہ پہنچتا ہے،
جو قتل اور موت کی جگہ ہے،
یعنی جہاں موت آسکتی ہے اور شہادت کی آرزو پوری ہو سکتی ہے۔
(5)
شَعَفَةٍ ج الشَّعَفِ:
پہاڑکی چوٹی۔
(6)
الْيَقِينُ:
موت۔
(7)
طَارَ عَليه:
اس پر تیزی سے اس کا رخ کرتا ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 4889