عوف بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”خواب تین طرح کے ہوتے ہیں: ایک تو شیطان کی ڈراونی باتیں تاکہ وہ ابن آدم کو ان کے ذریعہ غمگین کرے، بعض خواب ایسے ہوتے ہیں کہ حالت بیداری میں آدمی جس طرح کی باتیں سوچتا رہتا ہے، وہی سب خواب میں بھی دیکھتا ہے اور ایک وہ خواب ہے جو نبوت کا چھیالیسواں حصہ ہے۔ ابو عبیداللہ مسلم بن مشکم کہتے ہیں کہ میں نے عوف بن مالک رضی اللہ عنہ سے پوچھا: کیا آپ نے یہ حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے؟ تو انہوں نے کہا: ہاں، میں نے اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے، میں نے اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب تعبير الرؤيا/حدیث: 3907]
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3907
اردو حاشہ: 1۔ اللہ کی طرف سے فرشتے کے ذریعے سے دکھائے جانے والے خواب سچے ہوتے ہیں خواہ واضح ہوں یا ان کی تعبیر کی ضرورت ہو۔ 2۔ شیطان جس طرح بیداری میں انسان کے دل میں وسوسہ ڈالتا ہے اسی طرح نیند کی حالت میں پریشان کن خیالات کو خوابوں کی صورت میں پیش کرتا ہے۔ 3۔ انسان دن میں جو کام کرتا ہے یا کرنا چاہتا ہے لیکن کسی وجہ سے کرنہیں کرسکتا نیند میں اس قسم کے خیالات خوابوں کی صورت میں سامنے آجاتے ہیں۔ ان کی تعبیر کی ضرورت نہیں ہوتی۔ 4۔ جدید علم نفسیات صرف تیسری خوابوں کے بارے میں بحث کرتا ہے۔ یہ لوگ فرشتوں اور شیطانوں پر ایمان نہ رکھنے کی وجہ سے پہلی اور دوسری قسم پر یقین نہیں رکھتے لیکن وہ حقیقت ہے کہ جس کی مثالیں سامنے آتی رہتی ہیں۔ 5۔ انبیاء کرام علیہم السلام کے خواب وحی میں شامل ہیں لہذا یقینی امور پر مشتمل ہوتے ہیں۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3907