الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابن ماجه
كتاب الطهارة وسننها
کتاب: طہارت اور اس کے احکام و مسائل
38. بَابُ : الْوُضُوءِ بِمَاءِ الْبَحْرِ
38. باب: سمندر کے پانی سے وضو کا بیان۔
حدیث نمبر: 387
حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ أَبِي سَهْلٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ ، حَدَّثَنِي اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ رَبِيعَةَ ، عَنِ بَكْرِ بْنِ سَوَادَةَ ، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ مَخْشِيٍّ ، عَنِ ابْنِ الْفِرَاسِيِّ ، قَالَ:" كُنْتُ أَصِيدُ، وَكَانَتْ لِي قِرْبَةٌ أَجْعَلُ فِيهَا مَاءً، وَإِنِّي تَوَضَّأْتُ بِمَاءِ الْبَحْرِ، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ" هُوَ الطَّهُورُ مَاؤُهُ الْحِلُّ مَيْتَتُهُ".
ابن الفراسی کہتے ہیں کہ میں شکار کیا کرتا تھا، میرے پاس ایک مشک تھی، جس میں میں پانی رکھتا تھا، اور میں نے سمندر کے پانی سے وضو کر لیا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کا پانی پاک ہے، اور پاک کرنے والا ہے، اور اس کا مردار حلال ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 387]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 15525، ومصباح الزجاجة: 159) (صحیح)» ‏‏‏‏ (مسلم بن مخشی نے فراسی سے نہیں سنا، ابن الفراسی سے سنا ہے، اور ابن الفراسی صحابی نہیں ہیں، اور دراصل یہ حدیث ابن الفراسی نے اپنے باب فراسی سے روایت کی ہے، جو لگتا ہے کہ اس طریق سے ساقط ہو گئے ہیں، لیکن سابقہ حدیث سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے)

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
مسلم بن مخشي مجھول الحال
لم يوثقه غير ابن حبان والحديث السابق (الأصل: 386) يغني عنه
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 391

   سنن ابن ماجهالطهور ماؤه الحل ميتته