الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابن ماجه
كتاب الدعاء
کتاب: دعا کے فضائل و آداب اور احکام و مسائل
14. بَابُ : مَا يَدْعُو بِهِ الرَّجُلُ إِذَا أَصْبَحَ وَإِذَا أَمْسَى
14. باب: صبح شام کیا دعا پڑھے؟
حدیث نمبر: 3868
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ كَاسِبٍ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ , عَنْ سُهَيْلٍ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قَالَ: قَال رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا أَصْبَحْتُمْ , فَقُولُوا: اللَّهُمَّ بِكَ أَصْبَحْنَا , وَبِكَ أَمْسَيْنَا , وَبِكَ نَحْيَا , وَبِكَ نَمُوتُ , وَإِذَا أَمْسَيْتُمْ , فَقُولُوا: اللَّهُمَّ بِكَ أَمْسَيْنَا , وَبِكَ أَصْبَحْنَا , وَبِكَ نَحْيَا , وَبِكَ نَمُوتُ , وَإِلَيْكَ الْمَصِيرُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب صبح کرو تو یہ کہا کرو، «اللهم بك أصبحنا وبك أمسينا وبك نحيى وبك نموت وإذا أمسيتم فقولوا اللهم بك أمسينا وبك أصبحنا وبك نحيى وبك نموت وإليك المصير» اے اللہ ہم نے تیرے ہی نام پر صبح کی، اور تیرے ہی نام پر شام کی، اور تیرے ہی نام پر ہم جیتے ہیں، اور تیرے ہی نام پر مریں گے، اور شام کرو تو یہ کہا کرو، «اللهم بك أمسينا وبك أصبحنا وبك نحيى وبك نموت وإليك المصير» اے اللہ! ہم نے تیرے ہی نام پر شام کی، اور تیرے ہی نام پر صبح کی، اور تیرے ہی نام پر جیتے ہیں، تیرے ہی نام پر مریں گے، اور تیری ہی طرف پلٹ کر جانا ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الدعاء/حدیث: 3868]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12695)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الأدب 110 (5068)، سنن الترمذی/الدعوات 13 (3391)، مسند احمد (2/354، 522) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

   جامع الترمذيإذا أصبح أحدكم فليقل اللهم بك أصبحنا وبك أمسينا وبك نحيا وبك نموت وإليك المصير وإذا أمسى فليقل اللهم بك أمسينا وبك أصبحنا وبك نحيا وبك نموت وإليك النشور
   سنن أبي داوداللهم بك أصبحنا وبك أمسينا وبك نحيا وبك نموت وإليك النشور وإذا أمسى قال اللهم بك أمسينا وبك نحيا وبك نموت وإليك النشور
   سنن ابن ماجهإذا أصبحتم فقولوا اللهم بك أصبحنا وبك أمسينا وبك نحيا وبك نموت وإذا أمسيتم فقولوا اللهم بك أمسينا وبك أصبحنا وبك نحيا وبك نموت وإليك المصير
   بلوغ المرام اللهم بك أصبحنا وبك أمسينا وبك نحيا وبك نموت وإليك النشور

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 3868 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3868  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
سنن ابوداؤد کی ایک روایت میں صبح کی دعا کے آخر میں (وَاِلَیْكَ النَّشُوْر)
 کے الفاظ بھی ہیں۔ (سنن أبي داؤد، الأدب، باب ما یقول إذا أصبح، حدیث: 5068)
جبکہ جامع ترمذی کی روایت میں صبح کی دعا کے آخر میں (وَاِلَیْكَ الْمَصِیْر)
اور شام کی دعا کے آخر میں (وَاِلَیْكَ النَّشُوْر)
 پڑھنے کا ذکر ملتا ہے۔
لہٰذا ان میں سے جن الفاظ کے ساتھ دعا پڑھ لی جائے ان شاء اللہ مقبول ہوگی۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3868   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1352  
´ذکر اور دعا کا بیان`
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، جب صبح ہوتی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کہتے «اللهم بك أصبحنا وبك أمسينا وبك نحيا وبك نموت وإليك النشور» اے اللہ! تیرے ذریعہ سے ہم نے صبح کی اور تیرے ذریعہ سے شام کی اور تیرے ہی ذریعے ہماری زندگی ہے اور تیرے ہی ذریعہ ہماری موت ہے اور تیری ہی طرف دوبارہ اٹھنا ہے۔ جب شام ہوتی تب بھی یہ دعا پڑھتے اور «وإليك النشور» تیری طرف اٹھایا جانا ہے کی بجائے «‏‏‏‏وإليك المصير» تیری طرف واپس آنا ہے کے الفاظ ادا فرماتے۔ اسے چاروں ابوداؤد، ترمذی، نسائی اور ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 1352»
تخریج:
«أخرجه أبوداود، الأدب، باب ما يقول إذا أصبح، حديث:5068، والترمذي، الدعوات، حديث:3391، وابن ماجه، الدعاء، حديث:3868، والنسائي في الكبرٰي:6 /5، 145، حديث:9836، 10399.»
تشریح:
1. اس حدیث سے ثابت ہوا کہ جو انعام بھی انسان کو حاصل ہے وہ سب اللہ کی جانب سے ہے‘ اس میں کسی ولی‘ فرشتے حتیٰ کہ کسی نبی کا بھی دخل نہیں ہے۔
یہ سب خود اسی کے محتاج ہیں۔
2. یہ بھی معلوم ہوا کہ نیند اور موت کا بڑا گہرا تعلق ہے۔
انسان کا نیند سے بیدار ہونا ایک طرح کا موت کے بعد دوبارہ زندہ ہونا ہے۔
اسی وجہ سے شام کے ذکر میں اَلْمَصِیر کا لفظ ہے‘ اس لیے کہ وہ نیند کا وقت ہے اور اٹھنے کا وقت صبح ہے۔
اسی مناسبت سے اس کے ذکر میں اَلنُّشُور کا لفظ ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 1352   

  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3391  
´صبح و شام پڑھی جانے والی دعاؤں کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کو سکھاتے ہوئے کہتے تھے کہ جب تمہاری صبح ہو تو کہو «اللهم بك أصبحنا وبك أمسينا وبك نحيا وبك نموت وإليك المصير» اے اللہ! تیرے حکم سے ہم نے صبح کی اور تیرے ہی حکم سے ہم نے شام کی، تیرے حکم سے ہم زندہ ہیں اور تیرے ہی حکم سے ہم مریں گے، اور آپ نے اپنے صحابہ کو سکھایا جب تم میں سے کسی کی شام ہو تو اسے چاہیئے کہ کہے «اللهم بك أمسينا وبك أصبحنا وبك نحيا وبك نموت وإليك النشور» ہم نے تیرے ہی حکم سے شام کی اور تیرے ہی حکم سے صبح کی تھی، تیرے ہی حکم سے ہم زندہ ہیں اور تیرا جب ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب الدعوات/حدیث: 3391]
اردو حاشہ: 1؎:
اے اللہ! تیرے حکم سے ہم نے صبح کی اور تیرے ہی حکم سے ہم نے شام کی،
تیرے حکم سے ہم زندہ ہیں اور تیرے ہی حکم سے ہم مریں گے۔ 2؎:
ہم نے تیرے ہی حکم سے شام کی اور تیرے ہی حکم سے صبح کی تھی،
تیرے ہی حکم سے ہم زندہ ہیں اور تیرا جب حکم ہوگا،
ہم مرجائیں گے اور تیری ہی طرف ہمیں اٹھ کر جانا ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3391