ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اللہ تعالیٰ سے دعا نہیں کرتا، تو اللہ تعالیٰ اس پر غضب ناک (غصہ) ہوتا ہے“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الدعاء/حدیث: 3827]
وضاحت: ۱؎: کیونکہ بندگی کا تقاضا یہ ہے کہ آدمی اپنے مالک سے مانگے، نہ مانگنے سے غرور و تکبر اور بے نیازی ظاہر ہوتی ہے، آدمی کو چاہئے کہ اپنی ہر ضرورت کو اپنے مالک سے مانگے اور جب کوئی تکلیف ہو تو اپنے مالک سے دعا کرے، ہم تو اس کے در کے بھیک مانگنے والے ہیں، رات دن اس سے مانگا ہی کرتے ہیں، اور ذرا سا صدمہ ہوتا ہے تو ہم سے صبر نہیں ہو سکتا اپنے مالک سے اسی وقت دعا کرنے لگتے ہیں ہم تو ہر وقت اس کے محتاج ہیں، اور اس کے در دولت کے فقیر ہیں۔
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ترمذي (3373) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 513
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3827
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) دعا ایک عبادت ہے کیونکہ اس میں بندہ اللہ کے سامنے اپنے فقر اور عجز کا اظہار کرتا ہے، اور اللہ کی عظمت و قدرت کا اعتراف کرتے ہوئے اس سے اپنی حاجت پوری ہونے کی درخواست کرتا ہے۔
(2) مذکورہ روایت کو بعض محققین نے حسن قرار دیا ہے۔ تفصیل کے لیے دیکھئے: (الصحيحة رقم: 2654) بنا بریں دعا نہ کرنا عبادت سے اعراض ہے، اس لیے اللہ کی ناراضی کا باعث ہے۔
(3) دعا میں ان آداب کا خیال رکھنا ضروری ہے جو احادیث میں بیان ہوئے ہیں۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3827