الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابن ماجه
كتاب الأدب
کتاب: اسلامی آداب و اخلاق
57. بَابُ : الاِسْتِغْفَارِ
57. باب: استغفار کا بیان۔
حدیث نمبر: 3816
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ , حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , عَنْ مُغِيرَةَ بْنِ أَبِي الْحُرِّ , عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ بْنِ أَبِي مُوسَى , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ جَدِّهِ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنِّي لَأَسْتَغْفِرُ اللَّهَ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ , فِي الْيَوْمِ سَبْعِينَ مَرَّةً".
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تو ہر روز اللہ تعالیٰ سے ستر بار استغفار اور توبہ کرتا ہوں۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الأدب/حدیث: 3816]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 9089، ومصباح الزجاجة: 1337)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/410، 5/397) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

   سنن ابن ماجهأستغفر الله وأتوب إليه في اليوم سبعين مرة

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 3816 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3816  
اردو حاشہ:
فوائد و  مسائل:

(1)
سو یا ستر مرتبہ سے مراد ایک تو اس مقدار کا تعین ہے کہ رسول اللہ ﷺ کبھی سو مرتبہ استغفار فرماتے اور کبھی ستر مرتبہ، نیز ان احادیث سے کثرت سے استغفار کرنا بھی مراد بھی ہو سکتا ہے۔
واللہ أعلم۔

(2)
استغفار کے لیے کوئی مناسب الفاظ استعمال کیے جا سکتے ہیں، مثلاً:
(أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ)
یا حدیث: 3814 میں مذکور الفاظ۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3816