الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابن ماجه
كتاب الأدب
کتاب: اسلامی آداب و اخلاق
37. بَابُ : الْمُسْتَشَارُ مُؤْتَمَنٌ
37. باب: مشیر کار کے امانت دار ہونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3746
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ , عَنْ شَرِيكٍ , عَنْ الْأَعْمَشِ , عَنْ أَبِي عَمْرٍو الشَّيْبَانِيِّ , عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْمُسْتَشَارُ مُؤْتَمَنٌ".
ابومسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس سے مشورہ لیا جائے وہ امانت دار ہے (لہٰذا وہ دیانتداری سے مشورہ دے)۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأدب/حدیث: 3746]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 9988، ومصباح الزجاجة: 1309)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/274)، سنن الدارمی/السیر 13 (2493) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

   سنن ابن ماجهالمستشار مؤتمن

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 3746 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3746  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
  جس طرح امانت میں خیانت جائز نہیں، اسی برح کسی کو غلط مشورہ دینا جائز نہیں۔

(2)
مشورہ لینے والا اپنے مسلمان بھائی پر اعتماد کر کے اس کے سامنے اپنے حالات رکھتا ہے، لہٰذا یہ جائز نہیں کہ اس کی راز کی باتیں دوسروں کے سامنے ظاہر کی جائیں۔
یہ باتیں امانت ہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3746