عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے تین یتیموں کی پرورش کی تو وہ ایسا ہی ہے جیسے وہ رات میں تہجد پڑھتا رہا، دن میں روزے رکھتا رہا، اور صبح و شام تلوار لے کر جہاد کرتا رہا، میں اور وہ شخص جنت میں اس طرح بھائی بھائی ہو کر رہیں گے جیسے یہ دونوں بہنیں ہیں، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے درمیانی اور شہادت کی انگلی کو ملایا (اور دکھایا)۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأدب/حدیث: 3680]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5880، ومصباح الزجاجة: 1283) (ضعیف)» (سند میں اسماعیل بن ابراہیم مجہول اور حماد کلبی ضعیف راوی ہے)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف قال البوصيري: ’’ إسماعيل بن إبراهيم:مجهول والراوي عنه ضعيف ‘‘ حماد بن عبد الرحمٰن: ضعيف انوار الصحيفه، صفحه نمبر 509
من عال ثلاثة من الأيتام كان كمن قام ليله وصام نهاره وغدا وراح شاهرا سيفه في سبيل الله وكنت أنا وهو في الجنة أخوين كهاتين أختان وألصق إصبعيه السبابة والوسطى
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3680
اردو حاشہ: فوائد ومسائل: مذکورہ روایت توسنداً ضعیف ہے تاہم یتیم کی کفالت کے بارے میں یہ ارشاد نبوی صحیح سند سے مروی ہے۔ اپنے (رشتہ دار) یا بیگانے یتیم کی کفالت کرنے والااور میں جنت مین ان (دو انگلیوں) کی طرح ہوں گے۔ (یہ فرماتے وقت راوی نے انگشت شہادت اور درمیانی انگلی سے اشارہ فرمایا) ۔ (صحيح مسلم، الزاهد، باب فضل الإحسان إلى الأرملة والمسكين واليتيم حديث: 2983)
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3680