ابوالدرداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”باپ جنت کا درمیانی دروازہ ہے، چاہے تم اس دروازے کو ضائع کر دو، یا اس کی حفاظت کرو“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأدب/حدیث: 3663]
وضاحت: ۱؎: درمیان میں جو دروازہ ہوتا ہے اس میں سے مکان میں جلدی پہنچ جاتے ہیں، تو والدین کو جنت میں جانے کا قریب اور آسان راستہ قرار دیا اگر آدمی اپنے والدین کو خوش رکھے جو کچھ مشکل نہیں تو آسانی سے جنت مل سکتی ہے۔
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2089
´اگر باپ بیٹے کو کہے کہ تم اپنی بیوی کو طلاق دیدو تو اس کے حکم کا بیان۔` ابوعبدالرحمٰن سے روایت ہے کہ ایک شخص کو اس کی ماں نے یا باپ نے (یہ شک شعبہ کو ہوا ہے) حکم دیا کہ اپنی بیوی کو طلاق دیدے، اس نے نذر مان لی کہ اگر اپنی بیوی کو طلاق دیدے تو اسے سو غلام آزاد کرنا ہوں گے، پھر وہ ابوالدرداء رضی اللہ عنہ کے پاس آیا، وہ صلاۃ الضحیٰ (چاشت کی نماز) پڑھ رہے تھے، اور اسے خوب لمبی کر رہے تھے، اور انہوں نے نماز پڑھی ظہر و عصر کے درمیان، بالآخر اس شخص نے ان سے پوچھا، تو ابوالدرداء رضی اللہ عنہ نے کہا: اپنی نذر پوری کرو، اور اپنے ماں باپ کی اطاعت کرو۔ ابوالدرداء رضی اللہ عنہ نے کہا:۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔)[سنن ابن ماجه/كتاب الطلاق/حدیث: 2089]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) والدین کی خدمت و اطاعت جنت میں داخلے کا ذریعہ ہے۔
(2) والدین کو خوش رکھنا جنت میں جانے بہترین ذریعہ ہے۔
(3) مومن کو جنت کی بہت خواہش ہوتی ہے، اس لیے والدین کی اطاعت کا بہت خیال رکھنا چاہیے تا کہ جنت مل سکے۔ 4: والدین اگر کسی ایسے کام كاحکم دیں جو شرعاً جائز ہو تو اس کی تعمیل کرنی چاہیے، خواہ وہ دل کو ناگوار ہی لگے، لیکن والدین کو بھی چاہیے کہ اولاد کے جائز جذبات كا لحاظ رکھیں۔
(5) صحابہ کرام نفلی عبادات کا بہت شوق رکھتے تھے، اسی لیے برداشت کے مطابق نفلی عبادات کا زیادہ سے زیادہ اہتمام کرنا چاہیے بشرطیکہ اس سے حقوق العباد میں خلل نہ پڑے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2089