عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی جوتیوں کے دو تسمے تھے، جو آگے سے دہرے ہوتے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب اللباس/حدیث: 3614]
وضاحت: ۱؎: آپ صلی اللہ علیہ وسلم چپل پہنتے تھے اور تسموں سے مراد یہ کہ ہر جوتی میں سامنے دو دو حلقے چمڑے کے تھے ایک میں انگوٹھا اور بیچ کی انگلی ڈالتے، اور دوسرے میں باقی انگلیاں۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ترمذي (في الشمائل: 75) سفيان الثوري عنعن و الحديث الآتي (الأصل: 3615) يغني عنه انوار الصحيفه، صفحه نمبر 507
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3614
اردو حاشہ: فوائد ومسائل:
(1) نبی ﷺ کے زمانے کے جوتے کی بناوٹ موجودہ دور کی ہوائی چپل ملتی جلتی ہے۔ اس میں چمڑے کا ایک ٹکڑا (شسع) انگیوں کے درمیان ہوتا تھا۔ اور اس کا ایک سرا زمام سے بندھا ہوتا تھا۔ زمام کا نام قبال بھی ہوتا ہے۔
(2) اس قسم کے جوتے میں پاؤں کا اکثر حصہ کھلا رہتا ہے اس لئے رسول اللہ ﷺ موزوں یا جرابوں پر مسح کرتے وقت پاؤں جوتوں سے نہیں نکالتے تھے بلکہ جوتوں سمیت مسح کر لیتے تھے۔ دیکھیے: (سنن ابن ماجة، حدیث: 560، 559) بلکہ جوتے اتارے بغیر پاؤں بھی دھو بھی لیتے تھے۔ (صحیح البخاري، الوضوء، باب غسل الرجلين في النعلين ولايمسح على النعلين حديث: 166)
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3614