ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے قضائے حاجت کی، پھر پانی کے برتن سے استنجاء کیا پھر اپنا ہاتھ زمین پر رگڑ کر دھویا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 358]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابی داود/الطہارة 24 (45)، (تحفة الأشراف: 14886)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/الطہارة 43 (50)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/311، 454) (حسن)» (سند میں شریک ضعیف ہیں، لیکن متابعات وشواہد کی بناء پر حسن ہے، ملاحظہ ہو: صحیح ابی داود: 35)
وضاحت: ۱؎: ان حدیثوں سے معلوم ہوا کہ پاخانہ کے بعد ہاتھ مٹی سے مل کر دھونا مسنون ہے، مقصد ہاتھوں کی صفائی و ستھرائی ہے جو مٹی صابن وغیرہ کے استعمال سے ہو جاتی ہے۔
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث358
اردو حاشہ: مٹی پر ہاتھ مل کر دھونے سے صفائی زیادہ حاصل ہوتی ہے۔ آج کل اس مقصد کے لیے صابن وغیرہ کا استعمال بھی درست ہے تاہم یہ واجب نہیں۔ صرف پانی سے ہاتھ دھولینا بھی کافی ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 358