ابولیلیٰ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ آپ کے پاس ایک اعرابی نے آ کر کہا: میرا ایک بیمار بھائی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سوال کیا: ”تمہارے بھائی کو کیا بیماری ہے“؟ وہ بولا: اسے آسیب ہو گیا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جاؤ اسے لے کر آؤ“، ابولیلیٰ کہتے ہیں کہ وہ (اعرابی) گیا اور اسے لے آیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اپنے سامنے بیٹھایا، میں نے آپ کو سنا کہ آپ نے اسے دم کیا، سورۃ فاتحہ، سورۃ البقرہ کی ابتدائی چار آیات اور درمیان کی دو آیتیں، اور «وإلهكم إله واحد» والی آیت، آیت الکرسی، پھر سورۃ البقرہ کی آخری تین آیات، آل عمران کی آیت (جو میرے خیال میں) «شهد الله أنه لا إله إلا هو» ہے، سورۃ الاعراف کی آیت «إن ربكم الله الذي خلق»، سورۃ مومنون کی آیت «ومن يدع مع الله إلها آخر لا برهان له به»، سورۃ الجن کی آیت «وأنه تعالى جد ربنا ما اتخذ صاحبة ولا ولدا» اور سورۃ الصافات کے شروع کی دس آیات، اور سورۃ الحشر کی آخری تین آیات، سورۃ «قل هو الله أحد» اور معوذتین کے ذریعے، تو اعرابی شفایاب ہو کر کھڑا ہو گیا، اور ایسا لگ رہا تھا کہ اسے کوئی تکلیف نہیں ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطب/حدیث: 3549]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12154، ومصباح الزجاجة: 1239) (منکر)» (سند میں ابو جناب الکلبی کثرت تدلیس کی وجہ سے ضعیف راوی ہیں)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف أبو جناب بن أبي حية: ضعيف مدلس كما قال البوصيري (انظر ضعيف سنن أبي داود: 551) ولأبي جناب لون آخر في زوائد المسند لأحمد (128/5) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 505