ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جنوں کی نظر بد سے، پھر آدمیوں کی نظر بد سے پناہ مانگتے تھے، پھر جب معوذتین (سورۃ الفلق اور سورۃ الناس) نازل ہوئیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو پڑھنا شروع کیا، اور باقی تمام چیزیں چھوڑ دیں۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطب/حدیث: 3511]
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3511
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محققین نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ لہٰذا مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہونے کے باوجود دیگر شواہد کی بنا پر قابل عمل ہے۔ مزید تفصیل کےلئے دیکھئے: (ہدایة الرواۃ إلی التخریج أحادیث المصابیح والمشکاۃ، رقم: 4288 وسنن ابن ماجة بتحقیق محمود محمد محمود حسن نصار: 3511)
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3511
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2058
´معوذتین (سورۃ الفلق و سورۃ الناس) کے ذریعہ جھاڑ پھونک کرنے کا بیان۔` ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جنوں اور انسان کی نظر بد سے پناہ مانگا کرتے تھے، یہاں تک کہ معوذتین (سورۃ الفلق اور سورۃ الناس) نازل ہوئیں، جب یہ سورتیں اتر گئیں تو آپ نے ان دونوں کو لے لیا اور ان کے علاوہ کو چھوڑ دیا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الطب عن رسول اللَّهِ صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2058]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: ان دونوں سورتوں یعنی ﴿قُلْ أَعُوْذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ﴾ اور ﴿قُلْ أَعُوْذُ بِرَبِّ النَّاسِ﴾ کے بہت سارے فائدے ہیں، انہیں صبح وشام تین تین بار پڑھنے والا إن شاء اللہ مختلف قسم کی بلاؤں اورآفتوں سے محفوظ رہے گا، ان سورتوں کے نازل ہونے کے بعد نبی اکرم ﷺ انہیں دونوں کے ذریعہ پناہ مانگا کرتے تھے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2058