عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ انہوں نے (اپنے غلام) نافع سے کہا: نافع! میرے خون میں جوش ہے، لہٰذا کسی پچھنا لگانے والے کو میرے لیے تلاش کرو، اور اگر ہو سکے تو کسی نرم مزاج کو لاؤ، زیادہ بوڑھا اور کم سن بچہ نہ ہو، اس لیے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: ”پچھنا نہار منہ لگانا بہتر ہے، اس میں شفاء اور برکت ہے، اس سے عقل بڑھتی ہے اور قوت حافظہ تیز ہوتی ہے، تو جمعرات کو پچھنا لگواؤ، اللہ برکت دے گا، البتہ بدھ، جمعہ، سنیچر اور اتوار کو پچھنا لگوانے سے بچو، اور ان دنوں کا قصد نہ کرو، پھر سوموار (دوشنبہ) اور منگل کے دن پچھنا لگواؤ، اس لیے کہ منگل وہ دن ہے جس میں اللہ تعالیٰ نے ایوب علیہ السلام کو بیماری سے نجات دی، اور بدھ کے دن آپ کو اس بیماری میں مبتلا کیا تھا، چنانچہ جذام (کوڑھ) اور برص (سفید داغ) کی بیماریاں (عام طور سے) بدھ کے دن یا بدھ کی رات میں پیدا ہوتی ہیں“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطب/حدیث: 3487]
الحجامة على الريق أمثل وفيه شفاء وبركة وتزيد في العقل وفي الحفظ احتجموا على بركة الله يوم الخميس اجتنبوا الحجامة يوم الأربعاء والجمعة والسبت ويوم الأحد تحريا احتجموا يوم الاثنين والثلاثاء فإنه اليوم الذي عافى الله فيه أيوب من البلاء ضربه بالبل
الحجامة على الريق أمثل وهي تزيد في العقل وتزيد في الحفظ وتزيد الحافظ حفظا من كان محتجما فيوم الخميس على اسم الله اجتنبوا الحجامة يوم الجمعة ويوم السبت ويوم الأحد احتجموا يوم الاثنين والثلاثاء اجتنبوا الحجامة يوم الأربعاء فإنه اليوم الذي أصيب ف