الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابن ماجه
كتاب الأطعمة
کتاب: کھانوں کے متعلق احکام و مسائل
59. بَابُ : أَكْلِ الثُّومِ وَالْبَصَلِ وَالْكُرَّاثِ
59. باب: لہسن، پیاز اور گندنا کھانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3364
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ , عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي يَزِيدَ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ أُمِّ أَيُّوبَ , قَالَتْ: صَنَعْتُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَعَامًا فِيهِ مِنْ بَعْضِ الْبُقُولِ , فَلَمْ يَأْكُلْ , وَقَالَ:" إِنِّي أَكْرَهُ أَنْ أُوذِيَ صَاحِبِي".
ام ایوب رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے کھانا تیار کیا، اس میں کچھ سبزیاں (پیاز اور لہسن) پڑی تھیں، آپ نے اسے نہیں کھایا، اور فرمایا: مجھے یہ بات ناپسند ہے کہ میں (اس کی بو سے) اپنے ساتھی (جبرائیل علیہ السلام) کو تکلیف پہنچاؤں ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأطعمة/حدیث: 3364]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن الترمذی/الأطعمة 14 (1810)، (تحفة الأشراف: 18304)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/433، 462)، سنن الدارمی/الأطعمة 21 (2098) (حسن) (تراجع الألبانی: رقم: 504) .» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: فتح الباری میں ہے کہ پیاز اور لہسن اور گندنا حلال ہیں، لیکن جو کوئی ان کو کھائے اس کو مسجد میں جانا مکروہ ہے، اور فقہاء نے مُولی کو بھی ان کی مثل سمجھا ہے، اور جس ترکاری میں بری بو ہو وہ اس کی مثل ہے، اور جمہور اسی کے قائل ہیں کہ کراہت تنزیہی ہے۔ اور بیڑی سگریٹ، سگار وغیرہ کے پینے والوں یا تمباکو کھانے والوں کے منہ بھی عموما ً بدبو کرتے ہیں، جس سے لوگوں کو مسجد اور مسجد سے باہر اذیت اور تکلیف ہوتی ہے، اس لیے اس سے بھی احتیاط ضروری ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

   جامع الترمذيإني أخاف أن أوذي صاحبي
   سنن ابن ماجهإني أكره أن أوذي صاحبي
   مسندالحميديكلوا فإني لست كأحدكم إني أكره أن أوذي صاحبي