الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابن ماجه
كتاب الأطعمة
کتاب: کھانوں کے متعلق احکام و مسائل
19. بَابُ : إِذَا أَتَى أَحَدَكُمْ خَادِمُهُ بِطَعَامِهِ فَلْيُنَاوِلْهُ مِنْهُ
19. باب: خادم کھانا لے کر آئے تو اس میں سے کچھ اسے بھی دینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3291
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمُنْذِرِ ، ثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ، ثَنَا إِبْرَاهِيمُ الْهَجَرِيُّ ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا جَاءَ خَادِمُ أَحَدِكُمْ بِطَعَامِهِ , فَلْيُقْعِدْهُ مَعَهُ، وَلِيُنَاوِلْهُ مِنْهُ، فَإِنَّهُ هُوَ الَّذِي وَلِيَ حَرَّهُ وَدُخَانَهُ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کسی کا غلام کھانا لے کر آئے تو اسے چاہیئے کہ وہ غلام کو اپنے ساتھ بٹھائے، یا یہ کہ اس میں سے اسے بھی دے، اس لیے کہ وہی تو ہے جس نے اس کی گرمی اور اس کے دھوئیں کی تکلیف اٹھائی ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأطعمة/حدیث: 3291]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 9494، ومصباح الزجاجة: 1128)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/388، 446) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں ابراہیم بن مسلم الہجری ضعیف ہے، لیکن شواہد کی بناء پر حدیث صحیح ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 104- 1043)

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

   سنن ابن ماجهإذا جاء خادم أحدكم بطعامه فليقعده معه و ليناوله منه فإنه هو الذي ولي حره ودخانه

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 3291 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3291  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
خادم اور نوکر کے ساتھ زیاد ہ حسن سلوک کرنا چاہیے۔

(2)
اگر کوئی خاص کھانا تیار کیا گیا ہو تو نوکر اور ملازم کو بھی گنجائش کے مطابق دیا جائے تاکہ اس کے دل میں حسرت نہ رہے۔
اس سے اس کے دل میں مالک کی محبت اور عزت وعظمت بڑھے گی نیز ایسا کرنے سے اس کے دل میں اپنےمالک کا مال وغیرہ چوری کرنے کی خواہش بھی پیدا نہیں ہوگی۔

(3)
فیکٹری کے مالک کو چاہیے کہ پیداوار میں سے کچھ نہ کچھ ملازمین کو بھی تحفے کے طور پر دے۔

(4)
  ملازم تنخواہوں کے علاوہ بھی کچھ نہ کچھ حسن سلوک کے طور پر دینا چاہیے۔

(5)
ملازمین سے کام لیتے وقت ان کے جذبات اور حالات کا لحاظ رکھنا چاہیے نیز مالک کو ان کی خوشی اور غمی میں شریک ہونا چاہیے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3291