عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ کوّا کون کھائے گا؟ جب کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو فاسق کہا، اللہ کی قسم وہ پاک چیزوں میں سے نہیں ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيد/حدیث: 3248]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 7326، ومصباح الزجاجة: 1115) (صحیح)» (شریک القاضی سئی الحفظ ہیں، لیکن دوسرے طریق سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے، سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 1825)
وضاحت: ۱؎: یعنی طیبات میں سے جو حلال ہے بلکہ یہ خبائث میں سے ہے اس سے کوے کی حرمت ثابت ہوئی۔
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3248
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) حدیث میں مندرجہ ذیل اشیاء کو فاسق کہا گیا ہے: سانپ، بچھو، چوہا، چیل اور کاٹنے والا کتا۔ (صحيح مسلم، باب مايندب للمحرم وغيره قتله من الدواب فى الحل والحرم، حديث: 1198)
(2) کوے سےمراد وہ کوا ہے جس کی پیٹھ اور پیٹ میں سفید رنگ ہو۔ اسے حدیث میں الغراب الابقع کہا گیا ہے۔ (صحیح مسلم حوالہ مذکورہ بالا)
(3) جن چیزوں کو قتل کرنے کا حکم دیا گیا ہے وہ حرام ہیں کیونکہ اگر وہ حلال ہوتیں توانہیں ذبح کیا جاتا قتل نہ کیا جاتا۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3248