الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابن ماجه
كِتَابُ الْأَضَاحِي
کتاب: قربانی کے احکام و مسائل
5. بَابُ : عَنْ كَمْ تُجْزِئُ الْبَدَنَةُ وَالْبَقَرَةُ
5. باب: اونٹ اور گائے کی قربانی کتنے لوگوں کی طرف سے کافی ہو گی؟
حدیث نمبر: 3133
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ:" ذَبَحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَمَّنْ اعْتَمَرَ مِنْ نِسَائِهِ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ بَقَرَةً بَيْنَهُنَّ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع میں اپنی ان ساری بیویوں کی طرف سے جنہوں نے حجۃالوداع میں عمرہ کیا تھا، ایک ہی گائے ذبح کی ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كِتَابُ الْأَضَاحِي/حدیث: 3133]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابی داود/المناسک 14 (1751)، (تحفة الأشراف: 15386) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: ایک گائے یا اونٹ میں سات آدمیوں کی شرکت ہو سکتی ہے، اس حج میں آپ کے ساتھ ہی سات ازواج مطہرات رہی ہوں گی، یا بخاری و مسلم کے لفظ «ضحّی» (قربانی کی) سے پتہ چلتا ہے کہ آپ نے بطور ہدی نہیں بلکہ بطور قربانی ذبح کیا، تو پورے گھر والوں کی طرف سے ایک گائے کافی تھی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
سنن أبي داود (1751)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 489

   سنن أبي داودذبح عمن اعتمر من نسائه بقرة بينهن
   سنن ابن ماجهذبح رسول الله عمن اعتمر من نسائه في حجة الوداع بقرة بينهن

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 3133 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3133  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
مذکورہ روایت کو سنداً ضعیف قرار دیتے ہوئے ہمارے فاضل محقق نے کہا ہے کہ صحیح بخاری اور صحیح مسلم کی روایت اس سے کفایت کرتی ہے۔ دیکھیے: تحقیق و تخریج حدیث ہذا۔
علاوہ ازیں دیگر محققین نے اسے صحیح قراردیا ہے لہٰذا مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہونے کے باوجود دیگر شواہد کی بناپر قابل عمل اور قابل حجت ہے۔
مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (ضعيف سنن أبي داؤد (مفصل)
للألباني رقم: 1537وسنن ابن ماجه بتحقيق الدكتور بشار عواد رقم: 3133)

   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3133