داود بن عجلان کہتے ہیں کہ ہم نے ابوعقال (ہلال بن زید) کے ساتھ بارش میں طواف کیا، جب ہم طواف کر چکے تو مقام ابراہیم کے پیچھے آئے، تو انہوں نے کہا: میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے ساتھ بارش میں طواف کیا، جب ہم طواف کر چکے تو مقام ابراہیم پر آئے اور وہاں دو رکعتیں پڑھیں، انس رضی اللہ عنہ نے ہم سے کہا: اب نئے سرے سے اپنے عمل کا حساب سمجھو کیونکہ تمہارے گناہ بخش دئیے گئے، ایسے ہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے فرمایا تھا، اور ہم نے آپ کے ساتھ بارش میں طواف کیا تھا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 3118]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 1724، ومصباح الزجاجة: 1081) (ضعیف جدا)» (سند میں داود بن عجلان اور ان کے شیخ أبو عقال ہلال بن زید سخت ضعیف ہیں، اس حدیث کو ابن الجوزی نے موضوعات میں داخل کیا ہے)
قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد جدا
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف جدًا داود بن عجلان: ضعيف و أبو عقال هلال بن زيد:متروك (تقريب: 1800،7336) وقال الھيثمي في ھلال بن زيد: وضعفه الجمھور (مجمع الزوائد 61/10) والسند ضعفه البوصيري انوار الصحيفه، صفحه نمبر 488